روزنامہ 92 نیوز کی خبر کے مطابق پاکستان اور ایران نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا فیصلہ کیا ہے ۔جس میںپاکستان ایران سے تیل اور بجلی کے بدلے گندم ،چینی ،چاول اور پھل ایران کو دے گا ۔پاکستان اور ایران ہمسایہ ممالک اور اسلامی بھائی چارے کے بندھن میں بندھے ہیں ۔دونوں ممالک کو شدید معاشی مشکلات کا بھی سامنا ہے ۔اس کڑے وقت میں بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا فیصلہ نہ صرف معاشی حالات میں بہتری کا ذریعہ بنے گا بلکہ دونوں ممالک کے دوران تعلقات کو نئی جہت بھی ملے گی ۔پاکستان کے پاس گندم ،چینی ،چاول ،پھل اور دوسری کئی اشیاء وافر مقدار میں موجود ہیں جبکہ پاکستان کو تیل اور بجلی میں کمی کا سامنا ہے ،بارٹر سسٹم سے ہم اپنی اضافی چیزیں دے کر اپنی ضروریات کی چیزیں ایران سے لے سکتے ہیں جس میں کرنسی کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا ۔ایک وقت تھا جب ممالک بارٹر سسٹم کے تحت ہی تجارت کرتے تھے اور اس کے خاطر خواہ نتائج بھی بر آمد ہوتے تھے ۔ایران آج بھی ترکی اور بھارت سے بارٹر سسٹم کے تحت کامیاب تجارت کر رہا ہے اور پاکستان ایران بارٹر سسٹم بھی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس منصوبے کے تمام پہلوئوں پر غور کیا جائے ۔بارٹر سسٹم تجارتی معاہدہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مفید ثابت ہوگا اس لیے پاکستان کچھ ممالک کے تحفظات دور کرتے ہوئے اس منصوبہ پرجلد کام شروع کرے ۔