اسلام آباد(خبرنگار) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اوربار ایسوسی ایشنز کی درخواستوں پر وزیراعظم عمران خان ، صدر مملکت، سپریم جوڈیشل کونسل، وفاقی وزیر فروغ نسیم سمیت13فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال کا کہناتھا کہ اس مقدمہ کے باعث صرف وکلا نہیں ججز کو بھی بے چینی ہے ،اہم مقدمے میں التوا نہیں دینگے ۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں فل کورٹ نے کی۔ سماعت کے آغازپر بینچ کے سربرا ہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کی خرابی صحت کے باعث التوا کی درخواست آئی ہے ،ہمارے ایک جج بھی موجود نہیں تاہم فریقین کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس میں جسٹس افتخار محمد چودھری فیصلہ پر انحصار کیا گیا جبکہ تمام درخواستوں کا 70 فیصد مواد مشترک ہے ، اور کچھ درخواستوں پر ایک سے زائد وکلا کی خدمات لی گئی ہیں، تاہم کیس کی نوعیت کے باعث تمام وکلا آئندہ سماعت پر تیاری کر کے آئیں۔ انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کررہے ہیں، آپ اپنا جواب تیار کریں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں مزید وقت نہیں چاہئے ، ہم تحریری دلائل د ینگے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاہم جو بھی کر ینگے قانون و آئین کے مطابق کرینگے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 8 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔دریں اثنا عدالت نے صدارتی ریفرنسز کیخلاف دائر آئینی درخواستوں کی منگل کی سماعت کا 5صفحات پر متمل تحریری آرڈر جاری کردیا جس میںکہا گیا ہے کہ آئینی درخواستوں میں اٹھائے گئے نکات قابل غور ہیں لیکن کچھ درخواستوں میں صدر مملکت اور وزیر اعظم کو بھی فریق بنایا گیا ہے جبکہ آرٹیکل 248کے تحت صدر اور وزیر اعظم کو استثنیٰ حاصل ہے اسلئے اس بات کا تعین دوران سماعت کیا جا ئیگا کہ کیا صدر اور وزیر اعظم کو نوٹس جاری ہوسکتا ہے یا نہیں۔چونکہ معاملے میں آئین کی تشریح بھی کرنی ہوگی اسلئے اٹارنی جنرل کو بھی عدالت کی معاونت کرنے کیلئے نوٹس جاری کیا جاتا ہے ۔