ملتان،جلال پورپیروالہ،قصور،منڈی عثمان والا ، گگومنڈی،ساہیوال(جنرل رپورٹر،نامہ نگار،ڈسٹرکٹ رپورٹر،نمائندگان)جلالپور پیر والا میں رشتہ سے انکار پر 21 سالہ نوجوان نے لڑکی اسکے والد اور والدہ سمیت 7 افراد پر فائرنگ کر دی۔گولیاں لگنے سے لڑکی اسکا والد ،والدہ اور بھائی جاں بحق ہوگئے ۔فائرنگ کے بعد ملزم نے بھی اپنے سر میں گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا جبکہ بدچلنی کے شبہ پر 2خواتین اور سابق پولیس ملازم نے خاتون کو مارڈالا۔تفصیل کے مطابق خوشاب کے 21 سالہ عتیق کی موبائل کے ذریعے ملتان کی تحصیل جلالپور کی رہائشی 21 سالہ نسرین سے دوستی ہوئی اور دونوں عرصہ دراز سے ایک دوسرے سے فون پر رابطے میں تھے ۔دوستی کی ابتدا میں تو نسرین نے اس کے ساتھ شادی کرنے کی حامی بھر لی تھی تاہم گھریلو حالات دیکھتے ہوئے اسے دور رہنے کا مشورہ دیا اور رشتہ سے انکار کردیالیکن گزشتہ روز صبح ملزم اچانک نسرین کے گھر واقع جلالپور پیروالا پہنچ گیا اس نے لڑکی نسرین کے والد رفیق سے رشتہ کی بات کی۔ رفیق نے اسے برا بھلا کہا اور گھر سے نکل جانے کو کہا جس پر طیش میں آکر عتیق نے ریوالور سے وہاں موجود تمام افراد پر فائر کیے اور بعد میں اپنے سر میں گولی مار لی۔فائرنگ سے لڑکی نسرین اس کا والد رفیق ،بھائی آصف موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ اس کی والدہ شمیم ،بہن ثناء اور بھائی سلیم اور ندیم زخمی ہوگئے ۔شمیم اور ثناء کونشتر ہسپتال ملتان منتقل کیا گیا۔جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شمیم جان کی بازی ہار گئی ۔ ہسپتال میں طبی سہولیات نہ ملنے پر لواحقین نے پرانا لا ر ی اڈا چوک پر نعشیں رکھ کر احتجاج کیا اور ٹائر جلاکر روڈ بلاک کردیا ۔ مشتعل احتجاجی مظاہرین نے شہر بھرکے تمام بازاراور مارکیٹیں بند کرا دیں ۔ 2گھنٹوں تک روڈ بلاک رہا ، اسسٹنٹ کمشنر احمدرضا اور ایس پی انویسٹی گیشن ملتا ن رب نواز تلہ نے مشتعل مظاہرین سے مذاکرات کئے اور فوری کارروائی کی یقین دہانی کرائی جس پر مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا ۔ ادھر منڈی عثمان والاکے نواحی سرحدی گائوں ٹھٹھی پٹھاناں والی میں ظالم شوہر نے اپنی بیوی کو کسی کے وار کر کے سر تن سے جدا کردیا ۔اسلم نے 7سال قبل اپنی پہلی بیوی کو شفیقہ کے عشق میں گرفتار ہو کر طلاق دے دی تھی جس کے بطن سے 4 بچے تھے اور اسلم کو شک تھا کہ اس کی بیوی کے نامحرم مردوں سے نجائز تعلقات ہیں جس کی بنا پر اسلم نے طیش میں آکر اپنی بیوی شفیقہ بی بی کو کسی کے وار کر کے ٹانگیں اور سر تن سے جدا کر دیا ۔پولیس نے ملزم کو آلہ واردات سمیت گرفتار کر لیا جبکہ ملزم نے اعتراف جرم بھی کرلیا۔علاوہ ازیں گگو منڈی 175ای بی کے صابرشیخ کوشک تھاکہ اس کی بیٹی مسرت کاکسی لڑکے کے ساتھ معاشقہ چل رہاتھا ۔اسی شبہ پرصابرشیخ نے گزشتہ سے پیوستہ روزاپنی بیٹی کوقتل کردیااورگاؤں والوں کوبتایاکہ اس کی بیٹی طبعی موت مری ہے لیکن گاؤں والوں نے کہا کہ جب مسرت کودفن کرنے لگے توکفن سے خون بہہ رہاتھاجس سے صاف لگ رہاتھاکہ مسرت کوتشددکرکے قتل کیاگیاہے ۔اہل دیہہ کی اطلاع پرمقامی پولیس بھی موقع پرپہنچ گئی تھی لیکن تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوسکی ۔علاوہ ازیں ساہیوال کے مقامی گاؤں78/5ایل میں ملزم اقبال سابق پولیس ملازم نے مبینہ طور پر اپنے بیٹے مدثرجوکہ پنجاب کانسٹیبلری لاہور میں ملازم ہے اور دوسرے بیٹے مبشر کے ساتھ مل کرخاتون خورشید بی بی کو پسٹل کے فائر سے قتل کر دیا۔ ملزم اقبال کی بیٹی کو مقتولہ خورشید بی بی کا بیٹا ارسلان عرصہ سات ماہ قبل گھر سے بھگا کر لے گیا تھااسی رنج کی بناء پر ملزمان اقبال نے مبینہ طور پر اپنے بیٹوں کے ہمراہ فائر مار کر خورشید بی بی کو موقع پر قتل اور اس کے بیٹے زین العابدین کو زخمی کردیا ۔