لاہور(رپورٹ : قاضی ندیم اقبال)سوشل میڈیا کی برکات ، یا سیاسی امیدواروں کے سرکردہ حامیوں کے پاس وقت کی کمی؟۔انتخابی معرکہ سر پر آ گیا، مگر سیا سی جماعتوں کے ورکروں کی جانب اپنے حامی امیدواروں کی جانب سے ووٹرز کو ووٹ اور پولنگ سٹیشنزنمبر کی تفصیلات پر مبنی انتخابی پرچیاں تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع نہ ہو سکا۔جس سے بڑی تعداد میں حلقہ کے ووٹرز بھی ذہنی طور پر پریشان ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے ووٹ کی تصدیق پر مجبور ہو چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے اہم ترین حلقہ NA-125 میں بڑا معرکہ پی ٹی آئی کی یاسمین راشد اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وحید عالم خان کے مابین ہونے جا رہا ہے اور دنوں جانب سے انتخابی مہم کا سلسلہ جہاں بڑے زور و شور سے جاری ہے وہیں پر دونوں ہیوی ویٹ امیدوار اپنی کامیابی کے دعوے بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم جوں جوں وقت قریب آتا جا رہا ہے توں توں ووٹر بالخصوص جس کا تعلق سابق حکمران جماعت سے ہے ، وہ خاصا کنفیوژڈ دکھائی دیتا ہے اور بیشتر لیگی ورکروں کا خیال ہے کہ وہ اس بار ووٹ پی ٹی آئی کی یاسمین راشد یا تحریک لبیک یا رسول اﷲ ؐ کی حامی خاتون امیدوار کو دے دیں۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کے اہم ترین حلقہ میں سب سے دلچسپ صورتحال بھی سامنے آئی ہے ۔ پی ٹی آئی ہو یا ن لیگ یا تحریک لبیک یا رسول اﷲ ؐ کے سیا سی ورکرز،تما م سیا سی جماعتوں کے سرکردہ ورکروں کی جانب سے اہم ترین کام گھروں میں اپنے حامی سیا سی امیدواروں کی تصاویر ، نام اور انتخابی نشان کی حامل پرچیاں تقسیم کرنے کا کام تاحال شروع ہی نہیں کیا گیا۔مذکورہ انتخابی پرچیوں کا ووٹر کا نام ولدیت، گھرانہ نمبر، ووٹ نمبر، پولنگ سٹیشن نمبر اور پولنگ بوتھ نمبر جیسی معلومات بھی تحریر کی جاتی ہیں، تاکہ ووٹر کو آسانی رہے اور وہ بآسانی اپنے متعلقہ پولنگ سٹیشن جا کر ووٹ کاسٹ کر سکے ۔مذکورہ صورتحال سے سبھی جماعتوں کے ووٹرز پریشان دکھائی دیتے ہیں اور وہ سوشل میڈیا پر اپنے ووٹ کی تصدیق کے لئے مجبور دکھائی دیتے ہیں۔