ملتان(حسیب اعوان)محکمہ انہار رواں سال بھی مسائل کے چنگل سے آزادی حاصل نہ کرسکا ۔ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں پختہ کھالوں کی تعمیر و مرمت میں کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کی انکوائریاں زیر التواء رہیں،اپنوں کو نوازنے کے لیے ماتحت عملے کے بار بار تبادلے کیے گئے ، پانی چوری کے سینکڑوں واقعات رونما ہوئے لیکن کارروائیاں نچلے طبقے کے خلاف ہوئیں اور سیاسی رسوخ رکھنے والوں کی آؤ بھگت کی گئی، جنوبی پنجاب میں کروڑوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضے وگزار نہ ہونا کارکردگی پر سوالیہ نشان بن کر لٹکتا رہا۔ نہر کنارے لگے درختوں کی کٹائی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑا رہا،ماحول دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن نہ ہوسکا، ریٹائرڈ ملازمین کی جگہ پر کرنے کے لیے نئی بھرتیاں نہ ہونے سے معاملات سست روی کا شکار رہے ، پروموشن کمیٹی کی من مانیوں سے درجہ چہارم اور اپر سکیل کے ملازمین رنجیدہ نظر آئے ، لاکھوں کے عوض نوکریاں بانٹنے والے متعدد ایکسئن بھی آزاد گھومتے رہے ، ورکشاپ ڈیپارٹمنٹ کے عملے کے ساتھ امتیازی سلوک برتتے ہوئے تنخواہیں نہیں دی گئیں ، کروڑوں روپے کی مشینری کا کباڑ میں تبدیل ہونا ، کرپشن کے انکشافات پر معاملات کو بھی دبایا جانا سمیت ایک مزید طویل فہرست پر مبینہ خاموشی رہی۔ اس سبب غریب کسان بنیادی حقوق سے 2020 میں بھی محروم رہ گیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ انہار حکام سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کے ساتھ ملی بھگت سے پانی کی تقسیم کرتے ہیں، جس کی وجہ سے کسانوں کی زمین کو وارہ بندی کے مطابق پانی نصیب نہیں ہوا، کسانوں کی جانب سے انہار حکام کو دی گئی سینکڑوں درخواستیں افسران کی ٹال مٹول کی وجہ سے بے نتیجہ رہیں۔ سینکڑوں میل لمبی نہروں پر موجود کھالوں کو پختہ کرنے پر کروڑوں روپے کی لاگت آئی لیکن اس کے باوجود پانی چوری نہیں رک سکی ہے ۔ اس ضمن میں کارکردگی دکھانے کے لیے محکمہ نے چھوٹے چوروں کے خلاف کارروائی کی۔رواں سال کے دوران انہار ملازمین کی مستقلی کا معمہ بھی حل نہیں ہوسکا جبکہ ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس بھی من پسند افراد کو نوازنے کے لیے ملتوی کیا جاتا رہا،وارہ بندیوں کے شیڈول میں تبدیلی کرنے والے پٹواریوں نے بھی خوب نذرانے وصول کیے ۔ ٹیوب ویل مشینری سیکشن غیر فعال رہا۔اس حوالے سے محکمہ انہار انتظامیہ کا کہنا ہے کہ محکمہ انہار میں شفافیت لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ کرپشن میں ملوث عناصر کو کسی طور رعایت نہیں دی جائیگی۔