جنگ ستمبر1965کی جنگ میںپاکستان کے شہیدوں، بہادراورجری جوانوں نے رب کی تائید وحمایت سے اپنی پرعزیمت کارکردگی کے ذریعے تاریخ میں اپنا نام اور کارنامے سنہری الفاظ میں درج کرائے۔ ۔مملکت خداداد پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ کے جذبہ پر اپنی متاع عزیز لٹا دینے والوں کے جذبہ شجاعت نے پانچ گنا بڑے اور جدید اسلحہ سے لیس دشمن بھارت کے مکروہ عزائم خاک میں ملا دیے۔6ستمبر1965 کی تاریخ شروع ہونے کو تھی کہ رات کے اندھیرے میں پاکستان اورخطے کے مسلمانوں کے ازلی اورابدی دشمن بھارت نے لاہور پر تین اطراف سے حملہ کردیاتو اس موقع پر پاکستان کے غیور عوام اپنی افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے اور اس دن جو شخص جس حد تک اپنی دھرتی اوراپنے وطن پاکستان کا دفاع کرسکتا تھا، اس نے اپنی بساط کے مطابق حصّہ ڈالا۔پاکستانی قوم کا ہر فرد اپنی اپنی جگہ جان کی بازی لگانے کو بے تاب تھا۔ قوم کابچہ بچہ جذبہ ایمانی اورشوق شہادت سے سرشار تھا۔ قوم جانتی تھی کہ آزادی وطن اور حفاظت ِدین و ملّت کے دیپ شہداء کے خوں ہی سے جلائے جاتے ہیں۔ پاکستان کی تینوں مسلح افواج برّی، بحری اور فضائیہ کے جوانوں نے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دئیے کہ آج بھی اس داستان کو سن کر عقل حیران رہ جاتی ہے اور سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے۔ جنگِ ستمبر میں شہادت کا رتبہ پانے والے میجر عزیز بھٹی، جو لاہور سیکٹر کے انچارج تھے، پانچ روز تک دشمن کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے۔ عزم و ہمّت کا پیکر، بہادر سپوت، پانچ روز تک ٹینکوں کے گولوں سے دشمن کی افواج کو ناکوں چنے چبوا کر بالآخر جامِ شہادت نوش کرگیا۔ بلاشبہ، تاریخ پاکستان کا یہ شہید کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا۔سب سے پہلے پاکستان کی شمالی سرحد پر موجود ستلج رینجرز کے مٹھی بھرجوانوں نے دشمن کا راستہ روک لیا۔غرور اور طنطنے سے بھرے لہجے میں صبح کا ناشتہ لاہور میں کرنے کی خواہاں بھارت کی عسکری قیادت کو پے در پے ہزیمت اٹھانا پڑی۔لاہورمیں داخل ہونے کے لیے باٹا پورکے پل پرقبضہ ضروری تھا، چنانچہ ایک بھارتی بریگیڈ اور ٹینک رجمنٹ نے دوسرا حملہ کردیا۔ 10ستمبر تک بھارت نے لگاتار 6 حملے کیے جنہیں افواج پاکستان نے نہایت جرأت اوردلیری کے ساتھ پسپا کر دیا ۔10 اور 11 ستمبرکی درمیانی شب بھارت نے پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ حملہ کیا جس میں میجرعزیز بھٹی شہید نے رات بھر دشمن کو روکے رکھا۔ افواج پاکستان کے اس دلیرسپاہی اورقوم کے اس سپوت نے بی آر بی نہر کے کنارے دشمن کا جواں مردی سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔لاہور کا رابطہ راولپنڈی سے کاٹنے کے لیے دشمن نے راوی پل پر 19 حملے کیے اور ڈیرھ ہزارگولے برسائے مگر ہرحملہ میں منہ کی کھانی پڑی۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے ٹینکوں سے حملہ کیا توپاکستان کی ٹینک شکن توپ خانے کے گولوں نے دشمن کوآڑے ہاتھوں لیا۔بھارت نے کھیم کرن سے حملہ کیا تو افواج پاکستان نے اسکے سات ٹینک مکمل طورپرتباہ کرتے ہوئے کھیم کرن پر قبضہ کرلیا۔یادرہے کہ جنگ ستمبرمیں بھارت نے 500 ٹینکوں اور 50 ہزار فوج کے ساتھ سیالکوٹ پربھی حملہ کیا۔ پاکستان کی طرف سے صرف 125 ٹینکوں اور نو ہزار فوجی جوانوں نے ہمت و بہادری سے مقابلہ کیا اور بھارتی سورماؤں کا غرور خاک میں ملا دیا۔سیالکوٹ کے چونڈہ کے محاذ پر بھارت نے ایک سو دیوہیکل ٹینکوں سے حملہ کیا تو افوج پاکستان کی دو پیدل بٹالین اور ایک آرمرڈ رجمنٹ نے دشمن کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔چونڈہ کے محاذپر پاکستان کے بہادر فوجی جوانوں نے اپنے سینوں پر بم باندھ کراس کے ٹینکوں کے پرخچے اڑا کے چونڈہ سیکٹر کو بھارتی سورمائوں کی لاشوں کا قبرستان بنادیا۔ اس محاذ پر بھارت کے زندہ بچ جانے والے 150 بھارتی فوجی اہلکارافواج پاکستان کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔اسی طرح راجستھان کے محاذ پربھارتی فوج کی ایک پیدل بٹالین نے ٹینکوں کے دو اسکواڈرنز سے حملہ کیا تو مُٹھی بھرپاکستان رینجرز نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف سترہ گولے برسا کر دشمن کی سپلائی لائن کاٹ دی۔بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ جنگ ستمبر 1965کوافواج پاکستان نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کابھرپورمظاہرہ کرتے ہوئے پتھروں کے صنم اور گائے ،بندراورسانپ کی پوجاکرنے والی ہندوفوج کوشکست دے کر مملکت خدادادکی سرحدوں کی محافظت کافریضہ باحسن ادا کردیا۔ بلاشبہ6 ستمبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں عسکری وجغرافیائی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ جب پاکستان کی مسلّح افواج نے بھارت کو دندان شکن اورمنہ توڑ جواب دیالیکن یہ سب کچھ پاکستان کی افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کے ایمان، جذبہ جہاد ،شوق شہادت اوراتحاد وتنظیم کی عملی تعبیربن جانے کی بدولت ممکن ہوا۔دشمن کوسمجھایاگیاکہ جنگ ٹینکوں، ائیرفورس ،میزائلوں اور ایک بڑی فوج کے ذریعے ہرگزنہیں جیتی جاسکتی، بلکہ جنگ کاپانسہ پلٹنے کے لئے ایمان ،جذبہ جہاداورشوق شہادت کاہوناضروری ہے ۔جس کی1965میں عملی تعبیر ا فوج بنی اورجس کے شانہ بشانہ پاکستان کے غیّور عوام بھی اپنی جانیں پیش کرنے کو تیار تھے۔ سو، بھارت کے ناپاک عزائم کو ا فوج پاکستان کے جوانوں نے بُری طرح ناکام بناتے ہوئے، اُسے ایسی شکستِ فاش سے دوچار کیا کہ جسے وہ آج تک فراموش نہیں کر پایا۔ آج جب کہ پاکستان کاازلی اورابدی دشمن ایک بار پھر جنگی جنون میں پاگل ہورہا ہے، روزانہ نت نئے شوشے چھوڑتا ہے، پاکستان کی شہ رگ کودباچکاہے اوراسلامیان کشمیرکوگاجرومولی کی طرح کاٹ رہاہے تو ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری پاکستانی قوم ایک بار پھر1965 کی طرح بھارت کے شرمناک منصوبوں کے سامنے ایمان ،جذبہ جہاد ،شوق شہادت اوراتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کرے اوربھارت کے مذموم ارادوں کوخاک میں ملادے۔یہی آج کے دن کاسبق ہے اوراسی سبق کویادرکھ کر1965کے شہداء کی ارواح کوہم سُکون دے سکتے ہیں اوراسی جذبے کے بیدارہونے سے ہم مقبوضہ جموں وکشمیرکوپنجہ ہنود سے آزادکراسکتے ہیں ۔ دراصل مملکت خداداد پاکستان کے قیام کے معاََ بعد ہی سے بھارت، پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہوگیا اور6 ستمبر1965کو اس کی یہ سازش اُس وقت سامنے آئی جب اس نے عیّاری اور مکّاری سے جنگ کا اعلان کیے بغیر ہی غیر قانونی طور پر بین الاقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کردیا۔پھر دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی دلیر افواج کے سامنے بھارتی فوج ڈھیر ہوگئی اورناکامی کا سامنا ہوتے ہی بھاگ کھڑی ہوئی۔