اسلام آباد( خبر نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک ، 92نیوزرپورٹ )حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے مابین مذاکرات کے دونوں دور کامیاب نہ ہوسکے اور بغیر نتیجہ ختم ہوگئے ،دونوں کمیٹیوں نے بات چیت جاری رکھنے کا اعلان کردیا،وزیر اعظم عمران خان ڈٹ گئے ، اپنے استعفے ، الیکشن کے مطالبات مسترد کردئیے ،پریڈ گرائونڈ کے علاوہ اسلام آباد میں کسی بھی جگہ آزادی مارچ کی اجازت دینے سے انکار کردیا، اپوزیشن نے ڈی چوک اور چائنہ چوک کا مطالبہ کیا جسے حکومت نے مسترد کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی کی رہائش گاہ پر ہونیوالے مذاکرات میں حکومتی ٹیم کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک، صادق سنجرانی، اسد قیصر، پرویز الہیٰ، پیر نور الحق قادری، شفقت محمود، اسد عمر جبکہ رہبر کمیٹی میں اکرم درانی، احسن اقبال، نیئر حسین بخاری فرحت اللہ بابر، میاں افتخار حسین، طاہر بزنجو، شاہ اویس نورانی اور دیگر رہنما تھے ۔ مذاکرات کے پہلے دور میں دونوں اطراف سے تجاویز کا تبادلہ کیا گیا اور مطالبات سمیت مختلف تجاویز پر بحث کی گئی حکومتی اوررہبر کمیٹی کے مابین کم وبیش دو گھنٹے تک بغیر کسی وقفہ کے بات چیت کا سلسلہ جاری رہاپہلے دور کے اختتام پر سامنے آنے والی تجاویز اور مطالبات کو حکومتی وفد نے وزیر اعظم تک پہنچانے کیلئے دوگھنٹے کیلئے وقفہ کیاجسکے بعد دوبارہ مذاکرات کاسلسلہ رات ساڑھے دس بجے شروع ہوا اورمختلف نئی تجاویز پیش کی گئیں مگر اتفاق رائے نہ ہوسکا ،بات چیت جاری رکھنے کا اعلان توکیا گیا مگر ٹائم فریم نہ دیا جاسکا ۔پرویز ویز خٹک نے کہا دوسری نشست میں بھی کافی تجاویز پر بات ہوئی ابھی تک تجاویز پر کوئی حتمی رائے نہیں قائم ہوئی ، امید ہے آئندہ نشستوں میں فیصلہ ہو جائیگا ۔ کنوئیر اکرم درانی نے کہاکہ فی الحال کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکے ، بات چیت جاری رہے گی فی الحال کوئی ٹائم فریم نہیں کہ دوبارہ کب بیٹھیں گے ،میاں افتخار حسین نے کہا کہ جو حکومت جگہ کا تعین نہیں کرسکتی وہ کوئی بات کیا کرے گی۔ اسد عمر نے بتایا اپوزیشن کے لئے حکومت اپنے آپ پر توہین عدالت کیسے لگوا سکتی ہے عدالتی فیصلے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو منظور ہونے چاہیئں۔92 نیوزرپورٹ کے مطابق مذاکرات میں ڈیڈلاک کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،حکومت نے اپوزیشن کے مطالبات مستردکردیئے ،ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے ڈی چوک یاچائنہ چوک پرجلسے کا مطالبہ رکھ دیا،حکومت نے اپوزیشن کو دونوں مقامات پرجلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ دریں اثنا پرویز خٹک نے مذاکرات کے بعد وزیر اعظم کو صورتحال سے آگاہ کر دیا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ کسی صورت مارچ کو ڈی چوک نہیں آنے دیں گے ، ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جلسے کیلئے پریڈ گراؤ نڈ کا آپشن دیا،حکومت اپنی رٹ ہر حال میں قائم رکھنا جانتی ہے ، ہم نے کوشش کی کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں،اپوزیشن کسی غلط فہمی کا شکار ہے تو شوق پورا کر لے ،ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو مارچ سے نمٹنے کے لیے احکامات جاری کر دئیے ۔