مکرمی !پاکستان اسوقت جہاں بہت سے بحرانوں سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف مہنگائی کا طوفان ہے۔ دوسری جانب FATFکی فروری تک ملک کو گرے لسٹ میں رکھنے کی دہائی، تاجروں کی ہڑتال ، مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتوں کا 27اکتوبر سے مارچ اور 31اکتوبر 2019کو اسلام آباد میں جلسہ و دھرنا ، ایک طرف تحریک انصاف، جی ڈی اے، ایم کیو ایم پاکستان و دیگر اتحادی جماعتیں، دوسری جانب جے یو آئی فضل الرحمان ، پیپلزپارٹی ، ن لیگ اور کچھ اور جماعتیں،لیکن مارچ کے آغاز سے قبل لاڑکانہ کی نشست سے جی ڈی اے کی کامیابی اور پیپلزپارٹی کی ناکامی بھی نہلے پر دہلا ہے۔ تحریک انصاف ایسی جماعت ہے جہاں مختلف جماعتوں کے افراد ہیں ۔ اس لئے پارٹی کی قیادت کا کنٹرول کہیں کہیں متاثر نظر آتا ہے جسکی جو مرضی بیانیہ جاری کردیتا ہے جسکے نتیجے میں تحریک انصاف اپنے ہی حلیفوں کو ناراض کرکے چل رہی ہے۔ صوبہ سندھ میں انکا کام نہ شہروں میں ہے نہ دیہاتوں میں ۔ عمران خان کے جرات مندانہ موقف کے بعد ترکی ، ملائشیاء نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا جبکہ چین بھی پاکستان کے ساتھ ہے ۔ملک کی صورتحال کو دیکھ کر فیصلے ہونے چاہئیں ناکہ حکومت گرانے کے چکر میں ملک کو ڈی اسٹبلائز کیا جائے۔ (رضوان احمد فکری )