آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اے ایس پی شہر بانو کی ڈیوٹی کے دوران بے لوث لگن اور غیر یقینی صورتحال پر قابو پانے میں پیشہ وارانہ مہارت پر تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی خواتین نے اپنی قابلیت‘ استقامت اور عزم کی وجہ سے اندرون اور بیرون ملک خود کو ممتاز کیا ہے۔ ترقی کا کوئی بھی طریقہ عورت کی خود مختاری سے زیادہ موثر نہیں۔پاکستان میں خواتین کا کل آبادی میں مجموعی تناسب 52فیصد سے زائد ہے مگر خواتین کی افرادی قوت میں شرح 23فیصد سے کم ہے۔ عالمی انڈکس پر پاکستان خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنے والے 149ممالک میں سے 148ویں نمبر ہے جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پاکستانی خواتین کس قدر معاشرتی جبر اور استحصال کا شکار ہیں۔ نصف سے زائد آبادی کے لئے معیاری تعلیم کی سہولت 25فیصد سے بھی کم ہے۔ اسی طرح سرکاری اور نجی اداروں میں نوکریوں میں خواتین کاکوٹہ 5فیصد سے بھی کم ہے۔ ان نامساعد حالات کے باوجود بھی خواتین کو جہاں موقع ملتا ہے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں ۔اگر خواتین کو تعلیم اور روزگار میں مردوں کے مساوی سہولیات فراہم کردی جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ خواتین اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملکی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں بلکہ کرپشن میں بھی نمایاں کمی ممکن ہے ۔بہتر ہو گا حکومت خواتین کی تعلیم ،صحت اور روزگار میں یکساں مواقع فراہم کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے تاکہ ملک کی نصف سے زائد آبادی کو معاشی اور معاشرتی استحصال سے نجات مل سکے۔