لاہور(حافظ فیض احمد) حکومت پنجاب نے رہائشی یونٹس کو غیر قانونی طور پر کمرشل استعمال کر نے پربعض نجی رہائشی سکیموں میں ملی بھگت سے شامل کیے جانے والی سرکاری اراضی کی نشاندہی کرنے ، علاوہ ازیں ٹھوکر نیاز بیگ سے رائیونڈ تک گرد و نواح ، ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ، شاہدرہ سے مریدکے ، شیخوپورہ اور جڑا نوالہ کے علاقوں میں گزشتہ 15 سالوں کے دوران بننے والی رہائشی سکیموں سمیت صوبہ بھر میں پراپرٹی کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور متوقع طور پر پنجاب بھر میں سروے کا آغاز یکم جنوری 2020ئسے کیا جائیگا۔ اس حوالے سے 4 ماہ میں سروے مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے صوبہ بھر میں پراپرٹی کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے ، تا کہ رہائشی علاقوں میں قائم غیر قانونی طور پر قائم کی گئی کمرشل پراپرٹی کو ٹیکس سسٹم میں شامل کیا جائے کیو نکہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگوں نے رہائشی علاقوں میں گودام ، ویئر ہاؤس، پرائیویٹ کلینک،بیوٹی پارلر، گیسٹ ہاؤسز اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر قائم کئے ہو ئے ہیں اور وہ ٹیکس سسٹم سے باہر ہیں ۔ اس حوالے سے بلا تفریق سروے کیا جائے گا جس کے بعد مذکورہ پراپرٹی کو ٹیکس سسٹم میں لا کر ان سے پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جائے گا جس پر محکمہ ایکسائز کے تمام ای ٹی اوز اور متعلقہ ایکسائز انسپکٹرز سروے کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر اپنی رپورٹ تیار کیا کریں گے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی رہائشی یونٹ رپورٹ سے باہر نہیں جبکہ پراپرٹی کا سروے کروانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ بعض ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں ملی بھگت سے سرکاری اراضی شامل کی گئی ہے جس کی نشاندہی کی جائے گی اور اسے واگزار کرایا جائے گا۔اسی طرح شاہدرہ سے مریدکے ، شیخوپورہ، جڑانوالہ، ٹھوکر نیاز بیگ سے رائیونڈ، ملتان روڈ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں گزشتہ سالوں میں بڑی تیزی سے رہائشی سکیمیں بنائی گئی ہیں اور جو پراپرٹی یونٹ ابھی تک ملی بھگت سے ٹیکس سسٹم میں شامل نہیں کیے گئے ان کو سروے کے دوران سسٹم میں لایا جائے گا، اس اقدام سے پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو جائے گا اور آنے والے سالوں میں جو علاقے پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں ان کو ٹیکس سسٹم میں لانے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔