ملتان (سپیشل رپورٹر، سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کو نبی ﷺکی شان میں آزادء اظہار کے نام پر ہونے والی گستاخی سے تکلیف پہنچتی ہے ،تمام مسلمان ممالک کو ساتھ ملا کر مغرب کو باور کرائیں گے اور پھر بھی وہ باز نہ آئے تو ان کا تجارتی بائیکاٹ کرسکتے ہیں،پھر اس کا اثر بھی ہوگا،جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی شروعات ہوگئی ، جنوبی پنجاب صوبہ ضرور بنے گا اور اس کے لئے آئینی ترمیم لائیں گے ،پنجاب کے لوگ عثمان بزدار کی پانچ سالہ کارکردگی کو یاد رکھیں گے ۔وہ پیر کو یہاں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ اورملتان کے لئے 30ارب روپے کے خصوصی ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔وزیراعظم نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے جب عثمان بزدار کا انتخاب کیا تو اس میں سوچ یہ تھی کہ وہ عوام میں ہی رہیں گے ،ان پر تنقید کرنے والے ان کے اڑھائی سالہ دور کا بالی ووڈ کے اداکار سابق وزیراعلیٰ کے ڈھائی سالہ دور سے موازنہ کرلیں، عثمان بزدار کو وزیراعلی بنایا تو پہلے ٹیسٹ کیا۔انہوں نے کہا پنجاب میں ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا،پنجاب میں کسان کارڈ کا اجراء سب سے پہلے کیا گیا،اس سے کسان کو براہ راست سبسڈی مل سکے گی،جب ہم اپنے 97 فیصد چھوٹے کاشتکاروں کی مدد کریں گے تواس سے خوشحالی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگ 5 سال بعد وزیر اعلیٰ عثمان بزڈار کی کاکردگی یادرکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ایک تاریخی قدم ہے ،بہاولپور سیکرٹریٹ کا بھی جلد افتتاح کریں گے ،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 33فیصد آبادی کو اس کے مطابق وسائل ملیں گے اوریہاں کے لوگوں کو آبادی کے مطابق ملازمتوں میں کوٹہ بھی دیا جائے گا۔انہوں نے کہا سیکرٹریٹ ایک آ غاز ہے اور اب الگ صوبہ بھی بنے گا، آئینی ترمیم لائی جائے گی۔وزیر اعظم نے کہا فرانس میں نبی ﷺکی شان میں گستاخی کی گئی ،ایک جماعت نے آکر حکومت سے بزور طاقت فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کا کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین روکنے کے دوطریقے ہیں،ایک راستہ وہ ہے جو کالعدم تحریک لبیک کا تھا،کیا ایسا کرنے سے یہ لوگ رک جائیں گے ؟ ہرگز نہیں بلکہ وہ اس کو اظہار رائے کی آزادی میں رکاوٹ قرار دے کر مزید کھڑے ہوجائیں گے ،تحریک لبیک کی طرح 100 سال بھی لگے رہیں توکچھ فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے کہا ثابت کروں گا کہ میرا طریقہ کار درست تھا اورو ہ کامیاب بھی ہوگا۔انہوں نے کہا اس سلسلہ میں تمام مسلمان ریاستوں کے سربراہان سے بات کررہے ہیں،وزیر خارجہ نے چار مسلمان ریاستوں سے بات کی ہے اور وہ متفق ہیں،اگر ہم سارے مسلمان ممالک کے سربراہان کو ساتھ لے کر مغرب کو بتائیں کہ آزادء رائے کے نام پر نبی ﷺکی شان میں گستاخی سے سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے ،یہودیوں کے ہولوکاسٹ کے خلاف کوئی بات نہیں کرسکتا کیوں کہ وہ متحد ہیں،کوئی ایسا کرے تو چار ممالک میں تو اسے جیلوں میں ڈال دیتے ہیں،کیا ہم ان کو نہیں کہہ سکتے کہ اگر نبی ﷺکی شان میں گستاخی کریں گے تو 40 ممالک ان کاتجارتی بائیکاٹ کردیں گے جس سے فرق پڑے گا، اپنے پانچ سال مکمل ہونے پر یہ خوشخبری دیں گے ،یہی کامیابی کا طریقہ ہے ۔وزیراعظم نے کسان کارڈ اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کسان کارڈ کے اجرا سے جدید زراعت کی طرف جارہے ہیں ، کسان کارڈ پاکستان کو تبدیل کردے گا ، پاکستان میں اس سال گندم کی پیداوار کا ریکارڈ ٹوٹ جائے گا ۔وزیراعظم نے کہا پاکستان میں زرعی پیداوار دگنی کی جاسکتی ہے اور اس کے لئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ زرعی شعبے کی سربراہی خود کروں گا اور ہر ہفتے نئے اقدام کی تفصیلات ٹائم فریم کے ساتھ فراہم کروں گا۔وزیراعظم نے مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال، وہاڑی روڈ، 10واٹر فلٹریشن پلانٹس، شیلٹر ہوم، ای خدمت مرکز کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ لیبر کالونی فیز ون کا بھی افتتاح کیا۔عمران خان نے ارکان اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت کی پوری توجہ جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیاں دور کرنے اور ان کی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات کرنے پر مرکوز ہے ،پنجاب حکومت کرپشن کی شکایات کیلئے پورٹل بنائے ، انکوائری کے بعد کرپشن ثابت ہونے پر متعلقہ حکام کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے اقتصادی وسماجی کمیشن برائے ایشیا اوربحرالکاہل کے 77ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے پہلے کی آمدنی کی سطح کو دوبارہ حاصل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں چار اہم شعبوں پر توجہ دینے کی تجویز پیش کریں گے ، سب سے پہلے ہمیں عوام کو غریب دوست اور جامع پالیسیوں کا محور بنانا ہو گا،دوسرا ، امن اور ترقی کو انسانی حقوق کی بنیاد ہونا چاہئے ،عالمی برادری کو چاہئے کہ غیر ملکی تسلط جیسی صورتحال پر خصوصی توجہ دے ۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا بحالی کی صورتحال میں ہمیں اپنی معیشتوں کومزید پائیدار اور مضبو ط بنیادوں پر قائم کرنے کا موقع ملے گا،موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے جامع اقدامات آگے بڑھنے کا راستہ ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ چوتھا ، ترقی پذیر ممالک کے لئے قرض کے مسئلے کو منصفانہ اور پائیدار انداز میں حل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ صرف علاقائی اور بین الاقوامی تعاون میں اضافے کے ذریعے ہی سب کے لئے سستی ویکسین تک مساوی رسائی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔