لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری )مائنس ون یا مائنس تھری فامولا یہ غیر جمہوری سوچ کا حصہ ہے اگر کوئی تبدیلی لائی بھی جاتی ہے تو وہ پارلیمان کے اندر سے لائی جائیگی ،مائنس تھری کا اشارہ تینوں بڑی پارٹیوں کی جانب کیا گیا، تمام پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ مل کر جمہوریت کو مضبوط کریں ۔ ان خیالا ت کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ پیپلزپا رٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ مائنس ون یا مائنس تھری شیخ رشید کی لاجک ہے لیکن یہ مائنس کا فارمولا کبھی بھی جمہوری عمل کا حصہ نہیں رہا ،یہ مائنس کا فارمولا آ مریت کی سوچ کی پیداوار ہے ، ماضی کی طرح اب بھی وہی سوچ چل رہی ہے ،تحریک انصاف کی حکومت فیل ہو گئی ہے ، مائنس کی سوچ سے باہر نکل کر آ زادانہ الیکشن کے ذریعے عوام کے فیصلے کو قبول کر نا چاہئے ، اگر کوئی تبدیلی بھی لائی جانی ہے تو وہ پارلیمان کے اندر سے لائی جانی چاہئے اور نئی حکومت تشکیل دینی چاہئے اگر ایسا نہ ہو پائے تو جو جمہوری عمل ہے اس کے مطابق آ زادانہ، نئے الیکشن ہو نے چاہئیں ۔ تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی نے کہا کہ شیخ رشید نے جو مائنس تھری کی بات کی ہے وہ انہوں نے تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف اشارہ کیا ہے اگر شیخ رشید کی بات کو مان بھی لیا جائے تو پاکستان پھر اس دور میں داخل ہو جائے گا جس میں سیاسی جماعتیں جمہوریت کو ترسیں گی، سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ بجائے کہ حکومت کو کمزور کریں وہ مل کر جمہوریت کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ، پاکستان کی بقا اسی میں ہے کہ ا س ملک میں جمہوریت قائم رہے اور میرٹ کی بالا دستی ہو ۔ ق لیگ کے رہنما کامل علی آ غا نے کہا کہ جہاں تک مائنس کی بات ہے تو مائنس ون کوئی فارمولا نہیں آ رہا، شیخ رشید کا طرزتکلم منفرد اور مختلف ہے ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ، وہ ہمیشہ سے ذو معنی باتیں کرتے آ ئے ہیں اور پیشن گوئیاں کرنا ان کی طرز سیاست کا حصہ ہے ، اصل بات شیخ رشید ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے کس تناظر میں یہ بات کہی ہے ۔