ہمارا ملک تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے برسوں سے مسائل کا شکار چلا آ رہا ہے۔ پاکستان بنیادی طور پر توانائی کی ضرویات پوری کرنے کے لیے دوسرے ممالک سے خام تیل اور ایل ان جی درآمد کرتا ہے۔ اس بڑی درآمد کی وجہ سے پاکستان کو کئی ملین ڈالر کا خسارہ ہوتا ہے۔ جبکہ گلیشیروں کے پگھلنے کی وجہ سے پانی پہاڑی علاقے کو چھوڑ کر آبادی والے علاقوں کی طرف بڑھ کرسنگین تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ پاکستان نے واٹر سوسنس کے ذریعہ توانائی کی فراہمی کا ایک پروجیکٹ شروع کیا اور جو توانائی کا قابل تجدید ذرائع ہے۔ حال ہی میں ایشین بینک نے پاکستان میں 150 ملین سرمایہ کاری کی ہے ، یہ منصوبہ نوکریاں پیدا کرکے نوجوانوں کے لئے مواقع پیدا کرسکتا ہے۔ یہ پانی کے ذخیرے سے آنے والے سیلاب کو بھی روکتا ہے اور بہت سارے علاقوں کے ساتھ ساتھ بہت سی جانوں کو بھی بچا سکتا ہے۔ میری حکومت وقت سے گزارش ہے کہ وہ نئے ڈیم بنانے کے لیے ایک خودمختار ادارہ بنائے جو قومی مفاد میں فیصلے کرنے کا مجاز ہو تاکہ پاکستان میں نئے ڈیم بنا کر ملک کو خوشحالی کی منزل پر گامزن کیا جا سکے اور مستقبل کے نقصانات سے بچا جا سکے۔ (بلال شبیر اسلام آباد)