مکرمی !اللہ تعالی نے ہمیں بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت زبان کی دی ہے، زبان آدمی کا ترجمان ہوتی ہے،زبان کی اہمیت سے کون انکار کر سکتا ہے ،اللہ تعالی نے اس میں شر اور خیر ہے دونوں صفات ودیعت کر رکھی ہے،پھر یہ انسان کے اوپر ہے چاہے تو خیر کے لئے استعمال کرے چاہے تو شر کے لیے،لیکن آج اگر ہم معاشرے میں دیکھیں تو اکثر اس سے شر کی صفت اگل رہی ہے،کتنے دوست ہیں کہ اس کی وجہ سے دشمنی پر اتر آتے ہیں،اور کتنے گھر ہیں کہ اس کی وجہ سے ویراں ہوتے ہیں،ہم اس پر جھوٹ،غیبت اور چغل خوری کر رہے ہیں۔جس کا خمیازہ ہمیں بعد میں بھگتنا پڑتا ہے اور پھر افسوس کی صدائیں بلند کرتے ہیں،لیکن پھر پانی سر سے گزرچکا ہوتا ہے،اس لئے کہ آپ کے الفاظ جب زبان سے نکلتے ہیں تو پرائے ہو جاتے ہیں۔ایک عربی شاعر کہتے ہیںیعنی لوہے کا زخم تو بھر سکتا ہے،لیکن زبان کا زخم کبھی نہیں بھرتا۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ضرورت کے مطابق بولیں،متعدد احادیث میں احتیاط سے بولنے کی تاکید آئی ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ "جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے (اسے چاہیے یا تو) وہ بھلائی کی بات کہے ورنہ خاموش رہے"۔(بخاری و مسلم) یہ ایک حقیقت ہے کہ جو چیز جتنی قیمتی ہوتی ہے اتنی ہی اس کے استعمال میں احتیاط برتی جاتی ہے، اس لیے زبان بھی بہت بڑی نعمت ہے،تو جہاں ضرورت ہو وہاں بولیں ورنہ خاموشی کو ترجیح دیں،اسی میں ہمارا فائدہ اور نجات ہے۔ (سلیم اللّہ، ٹانک)