مکرمی !پاکستان میں زیادتی کے واقعات میں تشویشناک ا ضافے نے خاص و عام کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ حال ہی میں قومی اسمبلی میں سرِعام پھانسی کے پاس ہونے والے قانون میں مزید ترامیم کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ جس میں مجرم کی سزا 7 سال سے بڑھا کر 14 سال اور جرمانہ پچاس لاکھ کر دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ سرعام پھانسی کے بجائے مجرم کی پھانسی کی ویڈیو کی تشہیر کی جائے گی۔ان تمام باتوں سے قطع نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ انفرادی طور پر ان واقعات کی روک تھام کے لیے کوشش کی جائے جیسا کہ والدین کو چاہیئے کہ بچوں کو سکول لیجانے اور واپسی کی ذمہ داری پر بالکل سمجھوتہ نہ کریں ، بچوں کے کھیلنے کے لیے اپنی نگرانی میں مخصوص اوقات ترتیب دیں۔ حکومتی سطح پر ضرورت ہے کہ گر مجرموں کو سزا دی جائے تب ہی آئندہ کوئی ایسا گھٹیا اقدام کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔ لہذا حکومت اور عوام کو ملکر اس مسئلے کو جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے بچے آزاد فضا میں سانس لے سکیں۔ (محمد رضوان علی گوجرہ منڈی بہائوالدین)