اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)سینٹ میں کووڈ 19اور بھارتی جاسوس کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 89میں ترمیم کے آرڈیننس پیش کرنے پر اپوزیشن نے شدید احتجا ج کیا ہے ۔بدھ کو اجلاس کے دوران وزیر مملکت علی محمد خان نے آئین کے آرٹیکل 89کی شق2میں ترمیم اورکووڈ 19آڑڈیننس 2020پیش کیاتوسینیٹرمیاں رضا ربانی نے کہاکہ ایک آرڈینس رات کے اندھیرے میں17اپریل کو جاری کیا گیا اورمعلوم نہیں کن خفیہ وجوہات پر اسے دن کی روشنی میں نہیں دکھایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ آرڈینس کہتا ہے کہ کوئی غیر ملکی نظر ثانی کی درخواست دائر کر سکتا ہے ، پارلیمنٹ کو اتنے اہم معلومات تک رسائی کیوں نہیں دی گئی ۔ کیا ہندوستان کی ہائی کمیشن نے اس کیس میں کوئی درخواست دائر کی ہے یا کلبھوشن یادیو کی جانب سے کسی نے نظر ثانی کی درخوست جمع کرا ئی ہے ؟ وزارت داخلہ یاوزارت خارجہ ہمیں بتائے ۔ انہوں نے کہاکہ جس دن شہدا کشمیر کا دن منایا جا رہاتھا اس دن دفتر خارجہ اعلان کرتا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ واہگہ کے راستے کھول دی گئی ہے ۔ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے وزیر مملکت علی محمد خان کو کھری کھری سنا دیں ۔ چانڈیو نے کہا کہ موجودہ حکومت آرڈیننس کے سہارے چل رہی ہے ،علی محمد خان جب تقریر کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نام کے مسلمان ہیں، آپ کو کس نے اختیار دیا کہ ایسا کہیں۔ صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کرتے ہوئے شیری رحمن نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اور کورونا کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں مگر بدقسمتی سے اس معاملے پر بھی حکومت اپوزیشن کے ساتھ یکجا نہ ہوسکی اور اپوزیشن کے خلاف روایتی ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، آج سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کیخلاف گندی مہم چلائی جارہی ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ کشمیرکے مسئلہ پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر کوئی پالیسی بنانے پر غور کریں ، ریاستی اداروں کے ساتھ پوری قوم کو اعتماد میں لیں ۔