اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے پورٹ قاسم پر نجی کنٹینر ٹرمینل کی جانب سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر اربوں روپے نقصان،بھارتی شہریوں کوبورڈ میں شامل کرنے اور برآمد کنندگان سے اضافی وصولیاں کرنے پر انکوائری کی منظوری دیدی ۔ نیب کراچی کی جانب سے ابتدائی انکوائری مکمل کرکے بااثر شخصیت، کمپنی کے 65ملازمین کے کردار سے متعلق شواہد اکٹھے کئے گئے ۔ گذشتہ 10سال سے شپنگ کمپنیوں کیساتھ گٹھ جوڑ کرکے پاکستانی تاجروں سے بلیک میلنگ کے ذریعے اضافی وصولیاں کی جارہی تھیں۔ ٹرمینل آپریٹر نے کنٹینرز کی ان لوڈنگ کی تعدادکم اور خسارہ ظاہر کرکے سندھ ریونیو بورڈ کو کروڑوں روپے ٹیکس کی عدم ادائیگی اور غیر ملکی ترسیلات کی غیر قانونی ادائیگی کے ذریعے اربوں کا نقصان پہنچایا۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق نیب نے پورٹ قاسم اتھارٹی اور نجی کنٹینر ٹرمینل آپریٹر کے معاہدے کی کاپی بھی طلب کی۔ ایس ای سی پی کے کمپنی اسسٹنٹ رجسٹرار خرم شہزاد نے اپنی سٹیمپ اور دستخط کے ساتھ4 دسمبر 2018 کو جاری خط حوالہ نمبر سی ایل ڈی/سی سی ڈی/متفرق/سی اینڈ کیو/ 2016-6300 کے ذریعہ دیئے گئے جواب میں کہا کہ نجی کنٹینر ٹرمینل آپریٹرکے بھارتی شہریوں کی تقرری کے خوالے سے ریٹرنز کو ابھی تک متعلقہ رجسٹرار کی طرف سے قبول نہیں کیا گیا ۔ یہ کیس پہلے ہی وزارت داخلہ کو کلیئرنس کیلئے بھیج دیا گیا ۔ کلیئرنس کے بعد معاملے کو آگے بڑھایا جائیگا۔بھارتی شہری رضوان سلطان علی سومرمیسرز ڈی پی ورلڈ کراچی کے چیئرمین اورڈائریکٹر تعینات کئے گئے ۔ رضوان سلطان علی سومر اے پی ایم ٹرمینلز سرمایہ کاری کے بھارت میں سربراہ رہ چکے ہیں، ڈی پی ورلڈ کراچی کے ڈائریکٹر دیوانگ منکوڈی بھی بھارتی شہری ہیں اور انہوں نے نوہواوا انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل انڈیا کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کیا ۔ نیب نے کنٹینر ٹرمینل کمپنی میں غیر ملکی ڈائریکٹر،منیجر،ملازمین اورغیر ملکی کمپنی کو شیئرز کی فروخت سے متعلق وزارت داخلہ کا سکیورٹی کلیئر نس سرٹیفکیٹ بھی طلب کیا ہے ۔ نیب کراچی نے پورٹ قاسم اتھارٹی کے اس سکینڈل کی ابتدائی انکوائری شروع کرتے ہوئے یکم جولائی کو ایس ای سی پی کوخط لکھا تھا۔نیب نے ایس ای سی پی سے نجی کنٹینر ٹرمینل آپریٹر کے افسران، ایگزیکٹیو، ڈائریکٹرز اورغیر ملکی کمپنی کے مالکان کیساتھ کنٹریکٹ میں مینجمنٹ، آپریشنز، فنانس، پالیسی سازی،فیصلہ سازی اور براہ راست اور بلاواسطہ بینفشری کے طور پر کردار کرنے والوں کی تفصیلات حاصل کیں۔ابتدائی معاہدہ، بعد میں کی گئی ترامیم اور معاہدے میں تجدید سے متعلق ریکارڈ فراہم کیا جائے ۔ میمورینڈم اینڈ آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن، فکسڈ ایسٹ رجسٹر،شیئر ہولڈر رجسٹر،ڈائریکٹرز اور شیئر ہولڈرز میٹنگ کی تفصیلات،افسران کی کمپنی میں بھرتی سے متعلق تفصیلات اور فارم 29کی کاپی بھی ساتھ فراہم کی جائے ۔ہولڈنگ کمپنی اور ماتحت کمپنی سے متعلق تمام تفصیلات،کاروبار کے آغاز سے ابتک جن آڈٹ فرمز کی خدمات حاصل کی گئیں ان سے متعلق تمام معلومات فراہم کی جائیں۔یکم جولائی 2011سے اب تک ایف بی آر اور سندھ بورڈ آف ریونیو کو سیلز ٹیکس کی ادائیگی کی سٹیٹمنٹ فراہم کی جائے ۔