ملک میں سیاسی افراتفری‘احتجاج اور ہڑتالوں کی وجہ سے پاکستان سٹاک مارکیٹ میں حصص کمپنیوں کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی سے سرمایہ داروں کو ایک کھرب 18ارب 85لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی میں سٹاک مارکیٹ کا کلیدی کردار ہوتا ہے جبکہ سٹاک مارکیٹ کا استحکام ملکی سیاسی استحکام سے مشروط ہوتا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں گراوٹ سے سرمایہ دار اپنے سرمائے کو غیر محفوظ تصور کرتے ہوئے سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں جو بے روزگاری اور غربت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ ماضی میں جب پوری دنیا کی سٹاک مارکیٹس کساد بازاری سے متاثر ہوئیں تب بھی پاکستان سٹاک مارکیٹ اپنے پائوں پر کھڑی رہی مگر بدقسمتی سے جب ملک میں سیاسی بے یقینی کے باعث سٹاک مارکیٹ گرنا شروع ہو جاتی ہے جس کا ثبوت حالیہ دنوں میں پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کی دھمکی، وکلاء کی اسلام آباد میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ملازمین کے احتجاج کی وجہ سے مارکیٹ شیئرز کا گرنا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ احتجاج سیاسی جماعتوں سمیت ہر شہری کا آئینی حق ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ احتجاج آئین اور قانون کے دائرہ میں ہونا چاہیے اور سیاسی قائدین کو قومی مفادات کو ترجیح دینا چاہیے۔ بہتر ہو گا ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات احتجاج اور ہڑتالوں کے بجائے پارلیمنٹ میں باہم گفت و شنید سے حل کریں تاکہ ملک میں سیاسی بے یقینی کی صورت حال ختم ہو اور سٹاک مارکیٹ سمیت ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔