لاہور( این این آئی)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر روآن ایدیرے سنگھے نے چین کے ساتھ گہرے اقتصادی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے میں ترقی ، خوشحالی ، معاشی نمو اور عوامی بہبود کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ یہ بات سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر اور پاکستانی وفد کے سربراہ افتخار علی ملک سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جو سائوتھ ایشیا بزنس میٹنگ کے سلسلے میں سری لنکا کے دورے پر ہیں۔ روآن ایدیرے سنگھے نے کہا کہ ان کا حالیہ دورہ چین سارک ممالک اور چین کے مابین تجارتی حجم میں اضافے کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو چین کے ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک جیسے علاقائی رابطہ منصوبوں سے بھر پور استفادہ کے لئے سارک کو متحرک تنظیم بنانا ہوگا اور اگر ایسا ہو ممکن ہو جائے تو چین کے ساتھ ان ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے جس کا زیادہ فائدہ ان ممالک کو ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ انفرادی تعلقات کے علاوہ سارک کے اجتماعی پلیٹ فارم سے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ جنوبی ایشیائی ممالک چین کے ساتھ نئے تعلقات کے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ چین نے خطے میں ترقی کیلئے سی پیک سمیت متعدد فراخدلانہ منصوبے اور تجاویز پیش کی ہیں، وہ نیپال اور بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔ اس کے باوجود ابھی تک چین ان جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ الگ الگ ڈیل کر رہا ہے اور یہ صورتحال سارک اور چین دونوں کے لئے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے ۔ جب تمام سارک ممالک انفرادی طور پر ایک ہی سمت میں کام کر رہے ہیں تو وہ یہ کام مل کر کیوں نہیں کر سکتے ۔ سارک چیمبر کے صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ریاستوں کو آسیان کی کامیابی سے سیکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سارک ممالک کے رہنما زیادہ تر غیر رسمی ملاقاتیں کریں اور وہ ایک دوسرے کی حکومتوں کے اندرونی امور میں کم مداخلت کریں تو حکومتی سطح پر بھی زیادہ باہمی تعامل ہوسکتا ہے ۔