کراچی (کامرس ڈیسک)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایران سے ٹماٹروں کی درآمد کے باوجود انکی قیمتوں میں متوقع کمی نہ ہونا تشویشناک اور منافع خوری کی انتہاء ہے ۔ فوڈ سیکورٹی کے اہم معاملات منافع خوروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے جا سکتے اس لئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں بڑی فصلوں کی طرح اہم سبزیوں کی طلب و رسد کی مانیٹرنگ کا مشترکہ نظام بنائیں تاکہ قیمتوں کو کنٹرول میں رکھ کر عوام کو پریشانی اور مصنوعی بحرانوں سے بچایا جا سکے ۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملک بھر میں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جو قیمتوں کو مستحکم رکھے اور عوام و کاشتکار دونوں کا مفاد یقینی بنائے ۔ گزشتہ سال نومبر میں سندھ کے کاشتکار ٹماٹر تین سے چار روپے کلو فروخت کر رہے تھے جبکہ اگست میں ایران اور افغانستان سے ٹماٹروں کی ا سمگلنگ نے بلوچستان کے کاشتکاروں کی کمر توڑ ڈالی ۔ ایسے عناصر جو منافع خوری کے لئے عوام اور کسانوں کا استحصال کر رہے ہیں ، حکومتی سطح پر ان کے خلاف کا روائی کی جائے ۔ درآمدات کے باوجود قیمت کم نہ ہونے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مسائل کا حل درآمد میں نہیں بلکہ پیداوار بڑھانے میں مضمر ہے کیونکہ آبادی بڑھنے سے طلب بڑھ رہی ہے مگر فی ایکڑ پیداوار میں کوئی اضافہ نہیں ہورہا ہے اور اسکی پیداوار 5 سے 6 لاکھ ٹن پر رکی ہوئی ہے ۔دوسری طرف نقل و حمل اورا سٹوریج کی ناکافی سہولیات اور نظام کی کمزوریوں کے سبب30 سے 40 فیصد سبزیاں ضائع ہو جاتی ہے جبکہ انکی برآمد اورا سمگلنگ سے بھی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ٹماٹر، پیاز اور آلو ہر گھر کی ضرورت ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہئے جس کے لئے حکومت نجی شعبہ سے مل کر اقدامات کرے ،ا سٹوریج کا نظام بنایا جائے ، قیمتوں کا استحکام یقینی بنایا جائے اور منافع خوروں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔انھوں نے کہا کہ اگرطلب و رسد اور قیمتوں کو متوازن رکھنے کا کوئی موثرنظام ہوتا اور مانیٹرنگ ہو رہی ہوتی تو ایران سے ٹماٹر درآمد کرنے کے فیصلے میں ایک ماہ کی تاخیر نہ ہوتی جس کے نتیجہ میں ملک بھر کی آبادی کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔