غزہ میں اسرائیلی بمباری سے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے بیٹے حازم ہنیہ شہید ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں اب تک اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے 14افراد شہید ہو چکے ہیں۔ ادھر جرمنی‘ فرانس ‘ آسٹریا ‘ سویڈن‘ ڈنمارک سمیت کئی یورپی ممالک میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر جنگ بند کرے۔ مظاہرین نے اسرائیل کی حمایت کرنے والی تنظیموں کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل چار ماہ سے زائد عرصہ سے جاری فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جنگ جاری رکھے ہوئے اور ان کی نسل کشی اور حماس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے مسلسل غزہ کے باسیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کئی ملکوں کے درد دل رکھنے والی شخصیات اسرائیل پر جنگ بند کرنے کے لئے دبائو ڈال رہے ہیں لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ناصرف جنگ بند کرنے کی اپیلیں مسترد کر رہا ہے بلکہ وہ اس میں مزید شدت لاتا جا رہا ہے ۔ اسرائیل کی مدد کرنے وا لی امریکی انتظامیہ اور دیگر ممالک اگر جنگ کے آغاز میں ہی اس کی حمایت نہ کرتے تو آج یہ انسانیت سوز صورتحال سامنے نہ آتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل کی مدد کرنے والے ممالک اور تنظیمیں اس کی حمایت سے باز رہیںتاکہ غزہ میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی روکی جا سکے۔