کراچی(سٹاف رپورٹر؍ نیٹ نیوز)سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتیوں کا طریقہ کار چیلنج کردیا۔سندھ ہائی کورٹ بار کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرادی گئی ۔ درخواست میں سنیارٹی نظر انداز کرکے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کو چیلنج کیا گیا ۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاکہ سنیارٹی نظر انداز کرکے جونیئر ججزکی تعیناتی عدلیہ کے لئے نقصان دہ ہے ، سپریم کورٹ میں گزشتہ 7 ججز میں سے 5 جونیئر جج صاحبان کو تعینات کیا گیا، جوڈیشل کمیشن کوہدایت کی جائے کہ تمام متعلقین سے ججز تعیناتی میں مشاورت کرے اور مشاورت کے لئے ججز، پارلیمانی ارکان، بارکونسلز، سینئر وکلا، سول سوسائٹی اور دیگر کو بھی بلایاجائے ۔ درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا رُول تھری غیر قانونی قرار دیا جائے ، مشاورت کی تکمیل تک ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک تعیناتی سنیارٹی بنیاد پرکی جائے ۔بیرسٹر صلاح الدین ، بیرسٹر عمر سومرو نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 3 سینئر ججز کو نظرانداز کر کے جسٹس منیب اختر کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سینئر ججز کو نظرانداز کرنے کے بعد جسٹس قاضی امین کو سپریم کورٹ تعینات کیا،جسٹس قاضی امین سنیارٹی میں لاہور ہائیکورٹ میں 26 ویں نمبر پر تھے ، جسٹس امین الدین، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اورجسٹس محمد علی مظہر کی تعیناتی میں بھی سنیارٹی کو نظر انداز کیا گیا،چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور سے ہی سنیارٹی کو نظر انداز کرنے کی روایت شروع کی گئی،آئین کا آرٹیکل 175 اے کسی بھی کمیشن کے کسی ایک رکن کو کلی اختیار نہیں دیتا، جوڈیشل کمیشن کے رولز کی شق 3 آئین سے متصادم ہے ۔ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا ججز تعیناتی کا طریقہ کار سپریم کورٹ بار اور الجہاد ٹرسٹ کیسز میں واضح ہے ، کیا سپریم کورٹ نے بار اور الجہاد ٹرسٹ کے فیصلے غلط دیئے ؟