اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے سزا معطلی اور انتخابی اہلیت سے متعلق فیصلہ جاری کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ اپیل معطل ہونے سے سزا پر کوئی اثر نہیں پڑتا ،سزا معطلی سے جرم ثابت ہونے کی وجوہات ختم نہیں ہوتیں، سزا کی وجہ سے نااہل شخص سزا معطل ہونے کے باوجودالیکشن لڑنے کیلئے اہل نہیں ہو سکتا، سزا کالعدم ہونے تک نااہلی برقرار رہے گی۔ پیر کو سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ گجرات کے بلدیاتی امیدوار کی درخواست پر سنادیا،آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ اپیل معطل ہونے سے سزا پر کوئی اثر نہیں پڑتا،انتخابی اہلیت سزا معطلی کے وقت عدالت کی تحریری اجازت سے ہو سکتی ہے ۔سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم احتشام الحق کی نوکری بحالی سے متعلق نظر ثانی درخواست مسترد کر دی ،سروس ٹریبونل نے احتشام الحق کو کرپشن کے الزام میں نوکری سے فارغ کر دیا تھاجس پراحتشام الحق نے سروس ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کی تھی اورسپریم کورٹ نے ٹریبونل کے فیصلہ کو برقرار رکھا تھا ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نظر ثانی درخواست کی سماعت کی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی اپیل مسترد کر چکی ، اس کیس میں بنیادی حقوق کا معاملہ نہیں، چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہاکہ آپ تو اپنا وکیل بھی بدل چکے ہیں، قانون ہے کہ جو وکیل اپیل میں پیش ہو وہی نظر ثانی اپیل میں بھی پیش ہوگا، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ ہڑتال کی وجہ سے وہ سیشن جج کے پاس دستاویزات جمع نہیں کروا سکا،چیف جسٹس نے کہاکہ ہڑتال تو وکیلوں کی ہوگی، ججز کی نہیں،قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے ۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سنگین جرائم میں ملوث گروہوں کی مخبری کے الزام میں برطرف کا نسٹیبل کوبحال کرنے کے سروس ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف آئی جی کی اپیل منظور کر لی اور سروس ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا،سروس ٹربیونل کی جانب سے کانسٹیبل کو بحال کرنے کیخلاف سندھ پولیس کی اپیل کی سماعت کے موقع پر سندھ پولیس کا موقف تھا کہ کانسٹیبل سمندر علی چانڈیو پر جرائم پیشہ عناصر کیلئے کام کرنے کا الزام تھا،شواہد ملنے پر برطرف کیا۔