اسلام آباد (سہیل اقبال بھٹی) ملک بھرمیں قائم بیشتر بالخصوص لاہور میں قائم سٹیل ملوں کی جانب سے خام لوہے کے پگھلاؤ،سٹیل مصنوعات کی تیاری کے عمل میں گیس، بجلی اور سیلز ٹیکس چوری کے باعث قومی خزانے کو سالانہ 30ارب سے زائدنقصان پہنچنے کا انکشاف ہواہے ،ایف بی آر اور دیگر اداروں کے افسروں اور ملازمین کی ملی بھگت کے باعث سیلز ٹیکس چوری کی مد میں 8ارب، انکم ٹیکس ، بجلی اور گیس چوری کی مد میں 22ارب روپے سالانہ نقصان پہنچتا ہے ۔ پاکستان سٹیل ملز کی بندش کے باعث ملک بھر میں سکریپ کو پگھلا کر سٹیل بلٹ تیار کرنے کیلئے فرنس (بھٹی )تعمیر کی گئیں۔ فرنس میں استعمال ہونیوالی بجلی پر 13روپے فی یونٹ سیلز ٹیکس عائد ہونے کے باعث سٹیل فیکٹریاں بجلی چوری کرتی ہیں جس کے نتیجے میں خزانے کو دوہرانقصان پہنچتا ہے ۔ خیبرپختونخوا، فاٹا، گوجرانوالہ،لاہوراور کراچی میں بڑے پیمانے پر بجلی اورگیس چوری کی جاتی ہے ۔ سٹیل ملوں میں قائم فرنس یونٹس کیلئے سکریپ درآمد بھی کیا جارہا ہے جس کی آڑ میں بھارتی مصنوعات سمگل کرکے ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں سپلائی کردی جاتی ہیں ۔ ایف بی آر، گیس کمپنیوں اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںنے چوری میں ملوث یونٹس کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ۔ ایف بی آر حکام کے مطابق وفاقی حکومت نے سٹیل ملوں کیلئے 2ٹیرف مقررکئے ۔ سکریپ پگھلانے کیلئے قائم فرنس کا بجلی کا ٹیرف 12روپے 98پیسے فی یونٹ مقرر کیا گیا۔ بجلی کے استعمال پر 13روپے فی یونٹ سیلز ٹیکس اور 1روپے یونٹ انکم ٹیکس بھی عائد کیا گیا۔ فرنس اور ری رولنگ یونٹس میں بجلی کے کھپت کا فی ٹن فرق 12ہزار500 روپے ہے ۔ حکام کے مطابق پنجاب میں قائم سٹیل ملز یونٹس کے بیشتر مالکان خیبرپختونخوا اور فاٹا میں قائم فرنس سے بھی سکریپ پگھلا کر سٹیل بلٹ تیار کراتے ہیں جبکہ حتمی مصنوعات اپنی سٹیل ملوں میں تیار کرلیتے ہیں ۔ خیبرپختونخوا کے بیشترعلاقوں میں غیر رجسٹرڈ فرنس تعمیرکئے گئے جن کی بجلی کی ضرورت پیسکو اورچھوٹے پن بجلی گھروں کے ذریعے پوری کی جاتی ہے مگر ایف بی آر کو 13روپے فی یونٹ سیلز ٹیکس وصول نہیں ہوتا ۔ فاٹا میں بھی لوہا پگھلانے کیلئے کئی فرنس موجود ہیں۔ وفاقی حکومت نے فاٹا کی فرنس کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ دے رکھی ہے جس کے باعث سٹیل ملزمالکان فاٹا کی فرنس سے بھی سٹیل بلٹ تیار کرواتے ہیں مگر ایف بی آرکو سیلز ٹیکس وصول نہیں ہوتا ۔ بجلی کیساتھ سٹیل ملز میں گیس چوری کی بھی بہت زیادہ شکایات وصول ہوتی ہیں۔ وفاقی حکومت کی ہدایت پرسوئی ناردرن اور سدرن نے سالانہ 50ارب مالیت کی گیس چوری پر قابو پانے کیلئے گیس چوروں کے خلاف مہم تیز کردی جس کے نتیجے میں وفاقی دارالحکومت ، پنجاب اور سندھ میں باالخصوص سٹیل ملز کو بھی چیک کیا گیا۔ گیس کا لوڈ بڑھانے والے یونٹس کے خلاف بھی گیس چوری کا مقدمہ درج کروایا جائیگا۔ حکام نے بتایا کہ پاکستان سٹیل ملز کی بندش سے قبل سٹیل بلٹ کی تیاری اور فروخت کے باعث مارکیٹ میں بجلی، گیس اور سیلز ٹیکس چوری کی شکایات انتہائی کم تھیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کا پلان آئندہ ہفتے تیار کرلیا جائیگا۔ پاکستان سٹیل ملز کا آپریشن بحال ہونے سے ملک بھر میں قائم فرنس کا استعمال کم ہوسکے گا جس سے بجلی، گیس اور سیلز ٹیکس چوری میں بھی کمی ہوجائے گی۔