کراچی (سٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے آن لائن کاروبار،عبادتگاہوں،تربیت گاہوں ،کولڈ سٹوریج ، انشورنس ایجنٹس سمیت خدمات کے مختلف شعبوں پرٹیکس عائد کردیا ہے ۔صوبائی اسمبلی نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود فنانس بل 2019ء کی منظوری دیدی،اپوزیشن نے فنانس بل کومسترد کردیا۔سندھ اسمبلی کااجلاس جمعرات کو سپیکرآغا سراج درانی کی زیرصدارت 2 گھنٹے تاخیرسے شروع ہوا ۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے جن کے پاس محکمہ خزانہ کا قلمدان بھی ایوان میں فنانس بل 2019ء پیش کیا،انکا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جی ایس ٹی کی شرح کو 13 فیصد رکھا گیا ہے جو ملک میں سب سے کم ہے ،وفاق سے سندھ کو 126 ارب روپے لینے ہیں اگراگلے ماہ پیسے مل گئے تو ہم سپیشل سیشن بلاکرٹیکس ریٹ کم کردینگے ،وزیرایکسائزمکیش کمار چاؤلہ نے ایوان کو نئے ٹیکسزسے متعلق آگاہ کیا اور کہا کہ 3ہزارسی سی گاڑیوں پرٹیکس بڑھاکرڈیڑھ لاکھ روپے کردیاگیا۔آئندہ مالی سال کے فنانس بل کے تحت 150 سی سی موٹرسائیکلزپرٹیکس نئی شرح سے وصول کیا جائیگا،نان ایئرکنڈیشنڈ اورایئرکنڈیشنڈ کمرشل گاڑیوں پرفی نشست کے حساب سے ٹیکس وصول ہوگا،مساجد، مندر،مدارس،امام بارگاہ،گرجا گھر پربھی ٹیکس لگادیا گیا، فلاحی اداروں کی جائیداد پرپراپرٹی ٹیکس کی شرح بڑھادی گئی،آن لائن اوردیگرٹیکسی سروسز،آن لائن کاروباراورمارکیٹنگ ،ٹریننگ سینٹرزپر5 فیصد ،کولڈ سٹوریجز،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اورپاورٹرانسمیشن سروس پر13 فیصد ،ان ڈورگیمزسینٹرزپر10 فیصد ،معدنی کھدائی کے اداروں اورانشورنس ایجنٹس پر 5 فیصد سیلزٹیکس لاگو ہوگا،وزیراعلیٰ سندھ نے فناس بل کی منظوری پرتمام ارکان کا شکریہ ادا کیا،اورمحکمہ خزانہ،اسمبلی سیکریٹریٹ،ریونیو ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن کوحسب روایت 3 بنیادی تنخواہوں کے مساوی اعزازیہ دینے کا بھی اعلان کیا،جسکے بعدسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔