اسلام آباد (خبر نگار، این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے دس رکنی لارجر بینچ کے اکثریتی فیصلے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے معاملہ نمٹا دیا ہے ۔ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوا۔کونسل کے دو اجلاس ہوئے ، ایک اجلاس میں سینئر جج جسٹس عمر عطا بندیال شامل نہیں ہوئے ۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے 26 اپریل کے فیصلے کی روشنی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے ہر قسم کی کارروائی ختم کرنے کا فیصلہ کیاجبکہ دوسرے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے حوالے سے صدارتی ریفرنس کا جائزہ لیا گیا۔سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے اس مختصر حکم کے بعد مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس میں اس کے بعد کی تمام کارروائی، اقدامات، آرڈرز معلومات، 19 جون 2020 کو جاری ہونے والی ہدایات، فیصلے اور اس کی تفصیلی وجوہات کالعدم قرار دے دی گئی تھیں۔تازہ ترین حکم کے نتیجے میں 19 جون کے مختصر آرڈر میں 4 سے 11 کے پیراگراف اور اس کے بعد 23 اکتوبر 2020 کے تفصیلی فیصلے کو واپس لیا گیا ہے ۔واضح رہے صدر مملکت نے مئی 2019ء میں بیرون ملک اثاثے ظاہر نہ کرنے کے الزامات پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج کے خلاف ریفرنس بھجوائے تھے ۔جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 19 جون 2020 کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔عدالت نے اپنے حکم میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے آف شور اثاثوں کا معاملہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر)کو بھیجنے کا فیصلہ سنایا تھا۔سپریم کورٹ نے نظرثانی اپیل میں اکثریتی فیصلے کے تحت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کی جائیدادوں سے متعلق ایف بی آر سمیت تمام فورمز کی قانونی کارروائی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔