اسلام آباد (سہیل اقبال بھٹی) وفاقی حکومت نے پاکستان میں قیام پذیر ہزاروں چینی باشندوںسے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سی پیک منصوبوں میں چینیوں کے بجائے پاکستانی پروفیشنل اور ٹیکنیکل افراد کی خدمات لازم قراردیدی جس سے تکنیکی صلاحیتوں اور روزگارمیں اضافہ ہوگاجبکہ وفاقی حکومت نے قواعد میں نرمی کرتے ہوئے وزٹ ویزے پر آئے ہزاروں چینی شہریوں کو ورک ویزوں میں منتقل کرنیکی منظوری دیدی ۔ اس اقدام کا مقصد سی پیک منصوبوں پر جاری کام کی رفتار کو متاثر ہونے سے بچانا ہے ۔ 92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق ہزاروں چینی شہری جو سی پیک اور دیگر پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، پاکستان وزٹ ویزہ پر آئے تھے ، ویزے کی معیاد ختم ہونے پر چین واپس جا کر ورک ویزہ پر آنے کے بجائے چینی شہریوں کو وزٹ ویزے میں توسیع دی گئی ۔ پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینوئل 2006پارٹ 2سیکشن B پیراگراف 8کے تحت بزنس اور ورک ویزے کے علاوہ مشن کی جانب سے جاری ویزے کی قسم اور مقصدپاکستان میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔چین کے سفارتخانے نے وزارت خارجہ کے ذریعے آگاہ کیا کہ اس وقت 2ہزار 5سو11ٹیکنیکل اور انتظامی چینی شہریوںکے پاس پاکستان میں پبلک افیئرز کے مقصد کیلئے پاسپورٹ موجود ہیں جن میں زیادہ تر سی پیک اور نان سی پیک پراجیکٹ سے منسلک ہیں ، ان میں سے کچھ پبلک یونیورسٹیوں میں اساتذہ ہیں۔ اگر یہ افراد ویزے میں تبدیلی کیلئے چین واپس جائیں گے تو اس طرح تما م پراجیکٹس کی رفتار میں سستی آ جائیگی۔ وزارت داخلہ نے تجویز دی تھی کہ چینی شہریوں کے وزٹ ویزوں کو ورک ویزے میں بغیر کسی معاوضے کے تبدیل کرنے کیلئے کابینہ کی جانب سے اجازت دی جائے ۔وزارت داخلہ کو جامعہ بنوریہ کراچی کے 410غیر ملکی طالبعلموں نے خاندان کے افراد کے ہمراہ درخواست کی ہے کہ انہیں زیادہ چارجز عائد کیے بغیر ایگزٹ پرمٹ جاری کیے جائیں۔ تمام غیر ملکی طالبعلموں کے قیام کو قانونی بنانے کیلئے درخواست کی گئی کہ انہیں سٹڈی ویزہ جاری کیا جائے تاکہ وہ جامعہ بنوریہ میں تعلیم جاری رکھ سکیں ۔ یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ یہ تمام طالبعلم سٹڈی ویزے کے بغیر پاکستان آئے تھے ۔ وفاقی حکومت نے وزارت مذہبی امور اور سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ جامعہ بنوریہ کی انتظامیہ سے مشاورت کی جائے تاکہ غیر ملکی طلباء کو بغیر اضافی چارجز کے ایگزٹ پرمٹ جاری کرنے کیلئے قابل عمل حل تلاش کر سکیں۔