اسلام آباد (این این آئی)سینٹ قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے وزارت سیفران کو ہدایات دی ہیں کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پی ایم ڈی سی کا مشاورتی اجلاس طلب کریں اور سابق فاٹا کے طلباء کا میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کوٹہ دگنا کرنے سے متعلق جائزہ لے کر معاملے کا حل نکالا جائے ۔ کمیٹی کااجلاس سینٹر تاج محمد آفریدی کی سربراہی میں ہوا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے پہلے ہی انجینئرنگ کے تمام تعلیمی اداروں میں کوٹہ دگنا کردیا ہے اور یہ تعداد 108سے بڑھ کر 216ہوگئی ہے جبکہ باقی مضامین میں بھی کوٹہ دگنا ہوکر1719سے بڑھ کر 3192 ہو گیا ہے ۔ چیف کمشنر افغان مہاجرین سلیم خان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ حکومتِ کی جانب سے 8 لاکھ 24ہزار افغان مہاجرین کو مہاجر کارڈدیدئیے گئے ہیں، ابتک 14 لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جبکہ 2 لاکھ مہاجرین کے بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔ بلوچستان میں کارڈز کی تیاری اور تقسیم میں مشکلات کا سامنا ہے اوردیگر اداروں کی معاونت کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغان باشندوں کا تعلیمی نصاب اپنا ہے ، حکومت نے انکے نصاب کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے ، ریاست کیخلاف تعلیمی نصاب پر حکومت کے تحفظات ہیں، ڈیورنڈ لائن، مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر انکے نصاب میں ابہام ہے ۔بیرون ممالک سے تعلقات پر افغان تعلیمی نصاب میں منفی مواد تھا، بروقت مانیٹرنگ سے مواد کو قبضے میں لے گیا ۔چیف کمشنر کے مطابق افغان مہاجرین کے ڈرائیونگ لائسنس سے متعلق پالیسی واضح نہیں، کوشش کرینگے قانون کی حدود میں رہتے ہوئے مہاجرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں۔کمیٹی نے مہاجرین کو لائسنسز کے اجراء کا معاملہ جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔کمیٹی کو صحت کے شعبے میں کام کرنے والے کنٹریکٹ ملازمین کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ پراجیکٹ اور کنٹریکٹ ملازمین کی فہرست تیار کی گئی ہے ، 30منصوبوں پر کام کرنیوالے 1900ملازمین ریگولر ہونے کے منتظر ہیں،اس سلسلے میں قانون سازی کی ضرورت ہے ، جلد ضروری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔کمیٹی نے ملازمین کیساتھ صوبے کے دیگر ملازمین کی طرز پر منصفانہ سلوک پر زور دیا۔