فروری کا یہ روشن اور چمکدار دن اس لحاظ سے اہم ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات ہورہے ہیں۔ جس میں اگلے پانچ سال کے لیے حکمران چنے جائینگے۔اس کے دن کے حوالے سے بہت سے شکوک و شبہات دلوں میں موجود تھے مگر بالاآخر الیکشن بروقت ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ جس وقت میں یہ کالم لکھ رہی ہوں یہ دن 11 بجے کا عمل اب تک کی آنے والی خبروں کے مطابق پاکستانی اپنے دلوں میں روشن دن کے خواب لیے ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلے ہیں۔ کچھ بھی ہو پاکستانی بنیادی طور پر پرامید لوگ ہیں۔ مسائل کے گرداب میں بھی خود پہ ہنسنے کا حوصلہ رکھتے ہیں میرے خیال میں یہی پاکستانیوں کی اصل طاقت ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دنیا کی قابل ترین اور ذہین ترین قوم ہے پاکستان دنیا کے ان خوش قسمت ملکوں میں شامل ہے جہاں آبادی کا تقریبا 64 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔نوجواں کی صورت صلاحیت اور قابلیت کے دریا کو سمت دینے کی ضرورت ہے۔ پچھلے کوئی 10 سالوں سے پاکستانی نوجوانوں میں ایک مایوسی کی کیفیت ہے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان کی مرضی کی نوکریاں نہیں ملتی پاکستان کا ہر قابل نوجوان موقع دیکھتے ہی ملک چھوڑنے کی بات کرتا ہے۔بحیثیت پاکستانی ہمارے سب سے بڑی خامی اور بدبختی یہ ہے کہ ہم خود دیانت اور اصول پر عمل کرنے نہیں کرتے مگر ہم حکمران دیانت دار اور اصول پسند چاہتے ہیں آپ یقین کریں اگر ہم میں سے ہر پاکستانی اپنا قبلہ درست کر لے دیانت اصول اور کے راستے پر چلے تو پاکستان خود بخود درست ہو جائے گا کس کی ہمت ہوگی کہ وہ اداروں میں ناانصافی کرپشن اور بددیانتی کر سکے جبکہ انہیں اداروں میں بیٹھا ہر پاکستانی یہ عہد کر کے بیٹھا ہوگا کہ اس نے خود دیانت کے راستے پر چلنا ہے۔ عام انتخابات ہو گئے ہیں،سیاست اور طاقت کے اس کھیل میں صرف اسی دن ایک عام چھابڑی والے پاکستانی کو بھی اپنی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔یوں انتخابات پانچ سال میں صرف ایک دن پاکستانی عوام کا ہوتا ہے سو آج پاکستانی عوام کو ان کا دن مبارک ہو جو الیکشن وقت پر ہوتے رہیں تو پانچ سال میں ایک دفعہ آ ہی جاتا ہے۔ فراز کا یہ شعر اپنی اور پاکستانی عوام کے حسب حال نظر آتا ہے۔ یہ سوچ کر کے غم کے خریدار اگئے ہم خواب بیچنے سر بازار آگئے آواز دے کے چھپ گئی ہر بار زندگی ہم ایسے سادہ دل تھے ہر بار آگئے دعا ہے کہ ان عام انتخابات کے نتیجے میں خدا پاکستان کو پرخلوص معاملہ فہم ،تہذیب اور تمیز سے آراستہ حکمران دے اور دعا ہے کہ منتخب ہونے والی حکومت کی اپوزیشن بھی تہذیب اور تمیز کے ساتھ معاملہ فہم بھی ہو۔رب العالمین ہمیں ایسے سیاست دانوں سے بچائے جن کے سیاسی مفاد ملک اور قوم کے مفاد سے بڑھ کر ہوں۔ ہم نے ایسے سیاست دانوں کے غلط فیصلوں اور جنونی سوچ سے بہت نقصان اٹھایا ہے پاکستان اب مزید کسی ٹکراؤ اور کسی ہیجان خیزی کا متحمل نہیں ہو سکتا یہ لفظ شاید آپ کو کلیشے محسوس ہوں مگر ان الفاظ کے اظہار کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔مجھے 2014 کا دھرنا یاد آتا ہے 126 دن کے دھرنے نے پورے پاکستان کو مفلوج کیے رکھا قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی توجہ اس دھرنے پر مرکوز تھی کہ سانحہ اے پی ایس پشاور نے ہمارے قومی وجود پر ایک گھاؤ لگایا جس سے اب تک لہو رستا ہے ، انہی دنوں چین کے صدر کا دورہ تھا جسے جنون کی اس سیاست گری کے پیش نظر ملتوی کرنا پڑا۔پارلیمانی نظام حکومت میں اپوزیشن اسی لیے ہوتی ہے کہ وہ حکومت کی غلط پالیسیوں پر تنقید کرے اور ان کو ایک حد تک دباؤ میں رکھے۔ہاں ضروری ہو وہ قومی مفاد میں ان کے ساتھ مل کر کام کرے یہی ایک آئیڈیل سیٹ اپ ہو سکتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں میں موجود ہمارے سیاست دانوں کو مدبر ہونا چاہیے۔ ان کو جنون، ٹکراؤ ،دھرنوں اور ہیجان خیزی کی سیاست چھوڑ کر سیاسی بساط کی ہر چال پاکستان اور پاکستان کے لوگوں کے مفاد میں میں ہی چلنی چاہیے۔اپنے سیاسی مفاد کے لیے ملک اور قوم کے اثاثوں کو آگ لگا دینے والوں سے اللہ تعالی اس پاکستان کو محفوظ رکھے۔سچی بات یہ ہے الزامات کے سیاست میں ہم اتنا کچھ گنوا چکے ہیں کہ اب ہمیں لگانے والوں کی نہیں آگ بجھانے والوں کی ضرورت ہے ۔جس روز یہ کالم شائع ہوگا پاکستان میں عام انتخابات ہو چکے ہوں گے اور سیاسی جماعتوں کی جیت اور ہار کی پوزیشن بھی کافی واضح ہو چکی ہوگی۔ سیاسی طور پر اگلے چند دن بہت اہم اور ہنگامہ خیز رہیں گے اور سیاست کے محاز پر گرما گرمی رہے گی۔ہماری سیاسی روایت یہی ہے کہ انتخابات میں۔ ہارنے والے اتنی آسانی سے ہار قبول نہیں کرتے۔ اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہر الیکشن میں کسی نہ کسی حد تک رگنگ ہوتی ہے مکمل طور پر پاکستان میں شفاف الیکشن ہونا ابھی ایک خواب ہے ،یقیناً بہت سے آزاد امید وار بھی جیتیں گے اور وہ پھر ہوا کا رخ دیکھ کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے سو آنے والے دن اس حوالے سے بہت خبر انگیز ہوں گے۔ چند دلچسپ اقوال زریں جمہوریت انتخابات اور منتخب حکومتوں کے حوالے سے کالم میں کا حصہ بناتے ہیں۔ کچھ اقوال ایسے ہیں جن کا انگریزی سے اردو میں ترجمہ کر دیا ہے اور کچھ کو انگریزی ہی میں رہنے دیا تاکہ متن سے بھرپور حظ اٹھایا جا سکے۔"جو لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں الیکشن میں وہ فیصلہ کن کردار ادا نہیں کرتے بلکہ وہ لوگ فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں جو ووٹ گنتے ہیں" "people never lie so much as after a hunt during a war or before and election""leadership is not about the next election it's about the next generation""ایک سیاست دان اگلے الیکشن کی سوچ رکھتا ہے جبکہ ایک مدبر اگلی نسل کے بارے میں سوچتا ہے۔""لوگ سیاست سے اس لیے نفرت کرتے ہیں کہ سیاست دان کو سچائی سے کوئی غرض نہیں ہوتی اسے انتخابات اور طاقت سے غرض ہوتی ہے"اور آخر میں ایک اور دلچسپ اور جو ہماری سیاسی تاریخ کے حسب حال ہے۔ "every election is a sort of advanced auction sale of stolen goods"