کراچی (رپورٹ :عمران شیخ) پاکستان سینماء انڈسٹری بحران کا شکار، پاکستانی فلمیں ناپید ہونے لگیں، بھارتی فلمیں چلا کر سینما گھروں کو چلانے والے سینمامالکان کی نیندیں اڑنے لگی، کئی سینماء گھروں کے سٹاف فارغ کئے جانے کی اطلاعات ہیں، تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سالانہ 10سے 15 اردو فیچرز فلمیں بننے اور ریلیز ہونے کے فارمولے اور بھارتی فلموں پر پابندی کے باعث سینماگھروں میں ویرانیت چھانے لگی، سینما گھروں کو چلانے کے لئے چند پاکستانی فلموں کے ساتھ ہالی ووڈ کی فلموں کا سہارا لیا جانے لگا ہے ۔ اس صورتحال کے پیش نظر کئی سینماگھروں کے مالکان نے سٹاف کو کم کرنا شروع کردیا ہے جبکہ ایسی فلموں کو بالکل بھی سکرین نہیں دی جارہی جس کے ٹکٹ نا ہونے کے برابر فروخت ہورہے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ سینما ایگزیبٹرز اور ڈسٹری بیوٹرز کو بھی کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ دوسری طرف پاکستان میں فلمیں نا ہونے کے برابر ریلیز کی جارہی ہیں عید و تہوار کے مواقعوں پر ایک سے زائد فلمیں ریلیز کرکے اپنے ہی فلم سازوں کا بھی سرمایہ داؤ پر لگایاجارہاہے ۔ سال کے نو ماہ کے عرصے میں صرف 16 فلمیں ریلیز ہوئی ہیں جن کی تعداد پچھلے سالوں سے بہتر ہے ، البتہ ان فلموں میں سے چند فلموں نے ہی باکس آفس پر بزنس کیا ہے ۔ ماہ جنوری میں فلم ’’گم‘‘ اور ’’جیک پاٹ‘‘ ریلیز کی گئیں ، جیک پاٹ کا باکس آفس پر بُرا حال ہوا جبکہ فلم گم ایک ہی دن میں کہیں گم ہوگئی، ماہ فروری میں کوئی بھی پاکستانی فلم ریلیز نہیں ہوسکی، البتہ مارچ میں فلم ’’لال کبوتر‘‘، ’’شیر دل‘‘ اور ’’پروجیکٹ غازی‘‘ کو ریلیز کیا گیا ، پروجیکٹ غازی کو دوبارہ ریلیز کیا گیا ۔ اپریل میں فلم جنون عشق ریلیز کی گئی جبکہ چھوٹی عید پر دو فلمیں بیک وقت ریلیز کی گئیں جن میں ’’چھلاوا‘‘ اور ’’رانگ نمبر ٹو‘‘ شامل تھی جون میں فلم ’’کتاکشا‘‘ اور ’’باجی‘‘ ریلیز کی گئی۔ جولائی میں فلم ’’ریڈی اسٹیڈی نو‘‘، ’’تم ہی تو ہو‘‘اور ’’تیور‘‘ ریلیز کی گئیں جو کہ دو ہی دن میں سینما سے فارغ کر دی گئیں ، اگست میں بڑی عید پر تین فلمیں پھر بیک وقت ریلیز کی گئیں جن میں ’’ہیر مان جا‘‘، ’’پرے ہٹ لوو‘‘ اور ’’سپر اسٹار‘‘ شامل تھیں جو کہ تاحال سینما سکرین پر موجود ہیں، کیونکہ بڑی عید کے بعد کوئی بھی فلم ریلیز نہیں کی جاسکی ہے ۔