چھ جماعتی اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین کے قائدین نے پشین میں جلسہ عام سے خطاب میںکہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی تحریک کا مقصد حکومت گرانا نہیں بلکہ آئین کا تحفظ اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد ہے۔ جمہوری نظام میں اپوزیشن کو اگلی حکومت تصور کیا جاتا ہیجس کا کام ہی حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنا ہوتا ہے۔ وطن عزیزمیں سیاسی قائدین کا یہ چلن رہا ہے کہ منتخب حکومت کے قیام کے فوراً بعد ہی حکومت کو گھر بھیجنے کے لئے اپوزیشن احتجاج اور تحریک شروع کر دیتی رہی ہے۔بلوچستان مخصوص علاقائی صورتحال میں حساس ہو چکا ہے،دشمن قوتیں مسلح گروہوں کے ساتھ ساتھ سیاسی انداز میں بھی اپنا کردار بڑھانا چاہتی ہیں۔ اپوزیشن کا احتجاج گو خلاف توقع نہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کو جس قسم کے اندرونی اور بیرونی بالخصوص معاشی مسائل کا سامنا ہے ملک سیاسی انتشار کا متحمل ہو سکتا ہے نا ہی اتنی جلدی دوبارہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہے۔ جلسہ سے بعض اپوزیشن رہنماوں کی تقاریر سے ریاست اور اداروں سے متعلق غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ممکن ہے اس سے کچھ سیاست دانوں کی سیاسی غرض پوری ہو جائے لیکن ملک کے لئے یہ درست نہیں۔حالات کا تقاضا ہے کہ بلوچستان میں اداروں کے حوالے سے بیانات کو منفی رنگ میں پیش نہ کیا جائے ۔خوش قسمتی سے اپوزیشن اتحاد نے عندیہ دیا ہے کہ اس کے احتجاج کا مقصد حکومت گرانا نہیں بلکہ آئین اور عوامی حقوق کا تحفظ ہے۔امید کی جاتی ہے کہ اپوزیشن و حکومتی سطح پر اختلافات کو ذمہ داری سے طے کیا جائے گا۔