مکرمی!سب سے پہلے اپنی ناقص رائے کے مطابق الفاظ کی تشریح کرنا ضروری سمجھتا ہوں تو گویا ایسی ہستی جس کی زبان سے جھوٹ کا ایک لفظ ادا نہ ہوا اور اسکے شکم میں حرام کا ایک لقمہ داخل نہ ہوا ہو ’’صادق اور امین‘‘ کہلانے کا حق دار ہے۔اب موجودہ دور کی بات کرتے ہیں جس میں نتیجے سے لیکر اوپر تک ہر آدمی صادق اور امین ہونے کا دعویدار ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ انسان خود نماز پڑھتا ہو اور دوسروں پر وقت نماز کا درس دے۔ خود صداقت اور امانت کی دھجیاں بکھیرتا ہو اور دوسروں پر ان کی حدود و قیود لاگو کرے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ ہماری سپریم کورٹ یہ ریمارکس دے چکی ہے کہ اگر ہم صادق اور امین تلاش کریں تو شاید بلکہ یقیناً ایک بھی نہ ملے۔ اچھے لوگ زندگی کے ہر شعبے میں موجود ہیں تب ہی زندگی کا تسلسل قائم ہے۔ دراصل ہمارا معاشرہ اتنا گندہ ہو چکا ہے کہ ہمیں کوئی برائی برائی نہیں لگتی۔قول اور فعل میں تضاد ہے۔ نیچے سے لیکر اوپر تک ہر آدمی پیسہ بنانے کے چکر میں ہے۔ پٹواری سے لیکر ایم پی ایز اور ایم این ایز وغیر تک ’’ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہو گا‘‘۔ (محمد شفیع چدھڑ)