اسلام آباد، کابل، واشنگٹن، لندن، ماسکو ( سپیشل رپورٹر، نیوز ایجنسیاں، نیٹ نیوز ) امریکہ اور روس نے کہا ہے کہ طالبان سے گفتگو جاری رکھنا سب کے مفاد میں ہے ، دوسری طرف افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے کہا ہم اپنے تمام پڑوسی ممالک اور دنیا کے ساتھ اسلامی اصولوں اور اپنی قومی روایات کی روشنی میں مثبت تعلقات چاہتے ہیں ، ہم کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ، دوسروں سے بھی توقع رکھتے کہ وہ ہمارے معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے ۔ دریں اثنا گلبدین حکمتیار نے نئی افغان حکومت کی حمایت کردی۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس افغانستان میں طالبان حکومت کی تقریب حلف برداری میں شامل نہیں ہو گا۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھنا سب کے مفاد میں ہے ۔ طالبان سے وعدوں پر عمل ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کے لیے معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں، 20 سال سے حاصل ہونے والے مفادات ضائع نہیں ہونے چاہئیں۔ انسانی بحران سے بچنے کے لیے بات چیت جاری رکھنا ہو گی، افغان بینک کے منجمد 10 ارب ڈالر کا معاملہ فیڈرل ریزرو دیکھ رہا ہے ۔ نیڈ پرائس نے نے کہا افغانستان کی موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کا کردار بھی قابل تعریف ہے ۔پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ امدادی اشیا کی دوسری کھیپ لیکر جمعہ کو قندھار پہنچ گیا۔امدادی کھیپ میں ادویات ، برتن ، کھانے پینے کی اشیائشامل ہیں۔ دریں اثنا روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات وقت کی ایک ضرورت ہے ۔ قندھار ایئرپورٹ پر ایک تقریب میں یہ سامان گورنر قندھار کے نمائندے کے حوالے کیا گیا۔ اقوام متحدہ میں افغانستان کی سابق حکومت کے سفیر نے عالمی ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان پر پابندیاں نافذ کردے ۔ غلام اسحاق زئی نے جمعرات کو عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے اور عبوری کابینہ میں شامل رہنماؤں پر اقوام متحدہ کی موجودہ پابندیوں کو نافذ کرے ، جس میں ان کے بین الاقوامی سفر پر پابندی بھی شامل ہوں۔ برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر جنرل کین میک کولم نے خبردار کیا کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے سے برطانیہ کے نام نہاد شدت پسندوں کو شہ مل سکتی ہے ۔ میک کولم نے بتایا کہ اگرچہ دہشت گردی کا خطرہ راتوں رات نہیں بدلے گا، لیکن انتہا پسندوں کے حوصلے بڑھ سکتے ہیں۔ برطانیہ کو دہشت گردی میں اضافے سے چوکس رہنا ہوگا۔ گزشتہ چار سالوں میں برطانیہ میں 31 دہشت گردانہ حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا گیا ، ان میں صرف کورونا کے دوران ناکام بنائے گئے چھ منصوبے بھی شامل ہیں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہے کہ برطانیہ کے لیے دہشت گردی کا خطرہ ایک حقیقی اور پائیدار چیز ہے ۔ طالبان کا کہنا تھا کہ پنجشیر میں لڑائی میں کسی شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔ افغان قومی مزاحمتی محاذ کے جنگجو صالح محمد ریگستانی نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انھوں نے طالبان پر پنجشیر میں قتل و بربریت کا الزام لگایا ہے ۔برطانوی وزیردفاع بین والس نے دھمکی دے دی کہ اگر طالبان افغانستان میں دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے میں ناکام رہے تو برطانیہ افغانستان میں حملے کرنے کے لیے ڈرون کا ایک نیا بیڑا تعینات کر سکتا ہے ۔ جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے اپنے اہم بیان میں کہا ہے کہ جرمنی کابل میں سفارت خانہ دوبارہ کھولنے پر غور کر رہا ہے ۔ امارات کا ساتواں طیارہ آج امدادی سامان لے کر کابل ہوائی اڈے پر اترا۔ سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح کے بھائی روح اللہ صالح پنجشیر میں جنگ کے دوران مارے گئے ہیں۔