لاہور(جنرل رپورٹر) سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ممالک میں ایم ایس اور ایم ڈی ڈگری کے حامل پاکستانی ڈاکٹروں کی ملازمت سے برطرفیوں کے مسئلہ پر پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے رابطہ کرنیکا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایم ڈی اور ایم ایس ٹریننگ پروگرام کے خدو خال کا جائزہ لینے اور مزید بہتری کی سفارشات کیلئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ۔تفصیل کے مطابق سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے پاکستان کے دہائیوں پرانے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ڈگری پروگرام پر اعتراضات اٹھادیئے ہیں ۔ماسٹر آف سرجری ( ایم ایس )اور ماسٹر آف میڈیسن(ایم ڈی ) کی ڈگری کے حامل کئی قابل ڈاکٹرز سعودی عرب میں بے روز گار ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب میں قیام پذیر ڈاکٹرز کا کہناہے کہ انہیں واپس جانے یا ملک بدری کیلئے تیار رہنے کا حکم دیدیاگیاہے ۔متاثر ہونیوالے بیشتر ڈاکٹرز کو سعودی وزارت صحت نے 2016 میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں انٹرویوز کے بعد تعینات کیا تھا۔سعودی وزارت صحت کی طرف سے الزام عائد کیا گیاہے کہ ڈاکٹرز کی تعیناتی کیلئے ضروری سٹرکچرڈ تربیتی پروگرام کی کمی ہے ۔ اس معاملے پر سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے پنجاب حکومت وفاقی حکومت سے درخواست کریگی کہ وہ اس مسئلہ کے حل کیلئے سعودی حکام سے رابطہ کرے ۔ایم ڈی اور ایم ایس ٹریننگ پروگرام کے خدو خال کا جائزہ لینے اور مزید بہتری کی سفارشات کیلئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جس کی سربراہی سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر محمود شوکت کررہے ہیں دیگر ممبرز میں ڈین چلڈرن ہسپتال پروفیسر مسعود صادق ، پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر عارف تجمل اور ڈپٹی سیکرٹری میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر ناصر محمود شاکر شامل ہیں ۔کمیٹی ایم ڈی ، ایم ایس اور ایف سی پی ایس ڈگریاں کی ٹریننگ کا موازنہ اور خامیاں کی نشاندہی کریگی اور ایک ہفتے میں رپورٹ سیکرٹری سپیلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کو جمع کرائی جائیگی ۔