وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پہاڑوں پر جانے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے انہیں قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کی ناراضگی بہت پرانی ہے اور آج بھی ناراض ہیں لیکن ان کی ناراضی کی وجوہات پر ماضی میں مرکز میں بننے والی کسی حکومت نے توجہ نہیں دی ۔ ماضی میںپہاڑوں پرجانے والوں کو مذاکرات کی دعوت تو ضرور دی جاتی رہی ہے لیکن ان کی ناراضی کی وجوہات کے ازالہ کے لئے عملی اقدامات نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے یہ لاوا پکتا رہا۔ ناراض لوگوں کا مؤقف رہا ہے کہ یہ سب کچھ دکھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ انکی شکایات اورمایوسی دور کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے پہاڑوں پر جانے والے ناراض بلوچوں کے لیے عام معافی اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کا اعلان انتہائی احسن اقدام ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاق بھی اس جانب پیش قدمی کرے ۔ ناراض لوگوں کے مطالبات پر غور کیا جائے اور شکایات دور کی جائیں۔ امید کی جاتی ہے کہ وفاق اور مرکز دونوں جانب سے اس سلسلہ میں عملی پیش رفت کی جائے گی تا کہ پہاڑوں پر جانے والوں کوقومی دھارے کا حصہ بنا کر ان کی سیاسی آزادی، انتظامی خود مختاری، مالی وسائل پر اختیار کے حوالے ان کے جائز حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔