لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی ری پبلکن پارٹی کے رہنما ساجد تارڑ نے کہا ہے میرے خیال میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہت بڑا بریک تھرو ہے ۔پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان ود معید پیرزادہ میں میزبان معیدپیرزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگرچہ ہماری لابی یہاں پر بہت کمزور ہے لیکن اس کے با وجود بھی عمران خا ن کو بڑی عزت کے ساتھ دورے کی دعوت دی گئی ۔امریکہ کا پاکستان کو اہمیت دینا بہت اہم ہے ۔ یہ دورہ پاکستانی عوام کیلئے آکسیجن کی طرح ہے ۔اب حالات مزید بہتر ہونگے ۔امریکہ میں پاکستان سٹائل کا بہت بڑا جلسہ کیا جارہا ہے ۔ عمران خا ن اوورسیزپاکستانیوں میں بہت مقبول ہیں ۔ لیکن افسوس ہے کہ کچھ ن لیگ کے کارکن اور بلوچ احتجاج کرنے کا سوچ رہے ہیں ،یہ اچھا نہیں ہے اورقابل مذمت ہے ۔ اوباما دور میں امریکہ کی پالیسی کچھ اور تھی اب کچھ اور ۔تجزیہ کار امتیاز گل نے کہا وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ ان کی درخواست پرہورہاہے ۔یہ ورکنگ وزٹ ہے دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان ا ورٹرمپ کی ملاقات سے کیا نتیجہ نکلتاہے ۔ میرا خیال ہے اس بار دونوں طرف سے ڈیمانڈز کم ہوں گی ، توقعات بہت زیادہ ہیں،ٹرمپ افغانستان سے فوج نکالنے کیلئے کسی نہ کسی موقع کی تلاش میں ہیں، بہت اچھی بات ہے فوجی قیادت بھی عمران خان کیساتھ ہے ۔پاکستان کی خواہش ہے امریکہ اسے بھارت نہیں بلکہ پاکستان کی نظر سے دیکھے کیونکہ وہ ایک آزاد اورخودمختار ملک ہے ۔دفاعی تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ امجدشعیب نے کہا آرمی چیف امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت پرہی امریکہ گئے ہیں ،ان کو پہلے سے دعوت دی گئی تھی، جنر ل باجوہ کیساتھ جانے سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ،یہ صرف ہماری غلط سوچ ہے ۔ یہ بات درست ہے کہ ہماری وزارت خارجہ اس قدر متحرک نہیں رہی جس قدر بھارت کی ہے ۔ بھارت نے دنیا بھر میں ہمیں دہشتگرد کہا حالانکہ ہم خود سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکارہوئے ۔ ہوسکتا ہے حکومت کے لوگ جو پہلی بار امریکہ گئے اوروزیراعظم سے ملاقات کیلئے امریکی تاجروں کی ملاقات شیڈول کررہے ہیں ان کی غلطی ہو۔