لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ 85کے بعد سے ہمارے ارکان اسمبلی عادی ہوگئے کہ وہ کسی بھی حکومت کو دبائو میں رکھ کر اپنا کام نکلواتے اور ا پنے علاقے میں کام کراتے ہیں۔پروگرام ہارڈٹاک پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا عثمان بزدارسے چودھری برادران تو خوش ہیں لیکن ان پر ہر طرف سے تنقید ہورہی ہے ، عثمان بزدار نے کسی بھی طرف سے یہ تاثر نہیں دیا کہ وہ عمران خان کی جگہ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا عمران خان نے حکومت لینے کیلئے تمام تر سمجھوتے کئے ،ان کا خیال تھاکہ دو تہائی اکثریت ملے لیکن نہیں ملی، تاہم وزیراعلیٰ پنجاب ایسا شخص ہوتا جس کی پنجاب کے معاملا ت پرا چھی گرپ ہوتی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اگر عمران خان کو دو تہائی اکثریت مل بھی جاتی تو کیا انہیں مافیا بلیک میل نہ کرتا؟ میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کا فیصلہ غلط نہیں تھا البتہ انہیں چاہئے کہ وہ ٹیم میں تبدیلیاں کریں اور اپنے وعدوں کی لسٹ پر نظرثانی کریں۔چیئرمین اے کے ڈی گروپ عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ اتنے زیادہ خساروں کے بعد ملکی معیشت کو چلاناکوئی آسان کام نہیں ،عثمان بزدار سے وہ کام کروائے جائیں جن سے ملک درست راستے پرچلا جائے ، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمیں مہنگائی نے مارا ہوا ہے جس کی وجہ بجلی ،گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی ہے ،اس ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے اپوزیشن اورحکومت کو اکٹھا بیٹھنا پڑے گا، ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچی جائیں،میں سمجھتاہوں کہ پاکستان میں غریب آدمی کوتوہم نے مارد یا ہے ۔تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا پنجاب حکومت سے پرویز الٰہی سخت بیزارہیں، ان کا عثما ن بزدار سے کوئی جھگڑا نہیں، اگر عمران خان چودھری شجاعت کے گھر چلے جائیں تو ق لیگ سے صلح اور معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں تاہم گورننس کا ایشو ہے اورحکومت ٹھیک نہیں چل رہی ۔ انہوں نے کہا عمران خان کمزوریوں سے لڑنے والے نہیں بلکہ پالنے والے ہیں ، حکومت میں ان کے مشیر ٹھیک نہیں ہیں ،کیا شیخ رشید قابل اعتبار آدمی ہے ؟تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا میرا خیا ل ہے کہ عمران خان نے یہ حکومت لے کر سب سے بڑی سیاسی غلطی کی،وہ اتحادیوں کے کندھوں پر رہ گئے ،عثمان بزدار عمران خان کی پہلی چوائس نہیں تھے ، پہلی چوائس جہانگیرترین تھے ، وہ نااہل ہوگئے جبکہ دوسری چوائس علیم خان کے خلاف بھی انکوائری کھل گئی، ادھر شاہ محمود قریشی کو ہروا دیا گیا، پی ٹی آئی میں چار گروپ تھے ، اس لئے عمران خان نے عثمان بزدار کو لگایا،بیساکھیوں کے سہارے کوئی بھی حکومت اصلاحات نہیں کرسکتی۔