اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے محکمہ خزانہ سندھ میں 336 ملازمین کی غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ ہائی کورٹ کو ریمانڈ کردیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ کے محکمہ خزانہ میں غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے قراردیا کہ سکیل ایک سے لے کرسولہ تک کے ملازمین کے معاملے میں عدالت چھ ماہ کے اندر قانون کے مطابق فیصلہ کرے جبکہ گریڈ 16سے اوپر کی پوسٹوں پر سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیاں کی جائیں۔عدالت نے تمام 336 ملازمین کے ریکارڈ کا مکمل چھان بین کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ قانون کی پیروی کیے بغیر بھرتیاں ہو ،غیر قانونی بھرتیاں قابل قبول نہیں، غیر قانونی بھرتیوں کے پیچھے کیا کچھ ہوتا ہے سب کو پتہ ہے ۔عدالت عظمیٰ نے گن اینڈ کنٹری کلب مینجمنٹ بل چھ مہینے کے اندر پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا حکم دیا ہے ۔ دو رکنی بینچ نے گن اینڈ کنٹری کلب سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ یو ٹیلیٹی بلز کی عدم ادائیگی پر کلب دیوالیہ کررہا ہے ، کلب کے معاملات چلانے کے لیے پارلیمنٹ سے بل کی منظوری حاصل کی جائے ۔عدالت عظمیٰ نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں زیر حراست ملزم کا چالان مقررہ مدت کے اندر پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل ،چیف سیکرٹری اور ہوم ڈیپار ٹمنٹ خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے آبزرویشن دی کہ انگریز قانون بنا کر چلے گئے لیکن ہم 1947سے اب تک قانون پر عمل نہیں کرسکے ۔ دو رکنی بینچ نے استغاثہ کی طرف سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے کی بنیاد پر ملزم گل رحمان کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی اور ایک لاکھ روپیہ کے ضمانی مچلکے کے عوض انھیں رہا کرنے کا حکم دیا۔