اسلام آباد (غلام نبی یوسف زئی) ریفرنس کیس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور چیئرمین ایسٹ ریکوری یونٹ شہزاد اکبر (اے آر یو) کو سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج اور ان کی اہلیہ کا ٹیکس ریکارڈ غیر قانونی طور حاصل کرنے کا مرتکب قرار دیا ہے ۔ اپنے الگ نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے جج کے ذاتی معلومات افشا کرنے پر فوجداری کارروائی کی سفارش کی ہے ۔ سابق چیئرمین ایف بی آر کی طرف سے جج کا ٹیکس ریکارڈ غیر قانونی طور پر اے آر یو کو دینے پر ان کے خلاف انضباطی اور فوجداری کارروائی کی سفارش کی ہے ۔ اپنے الگ نوٹ میں فاضل جج نے قرار دیا ہے کہ ججوں کا احتساب ایک جمہوری معاشرے کے لئے تازہ خون کی مانند ہے ججوں کا ، بلا امتیاز قانونی طور پر درست اور شفاف احتساب سے عدلیہ کی آزادی مزید مستحکم ہوگی۔ ججوں کے احتساب سے عدلیہ پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اورقانون کی بالادستی کو تقویت ملے گی۔ جبکہ ججوں کا احتساب نہ ہونے سے عدالتی آمریت قائم ہوگی۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کے معاملے میں صدرمملکت نے اپنا اختیار درست طور پر استعمال نہیں کیا۔ ریفرنس بنانے کا تمام عمل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے ۔ وزیر قانون کے پاس ایک حاضر سروس جج کی انکوائری کا اختیار نہیں۔