فیصل آباد(خصوصی رپورٹر) چوکی علی ٹاؤن کے انچارج اور ماتحت ملازمین کے ہاتھوں قتل ہو نے والے دونوں طا لب علموں کی رسم قل ادا کر دی گئی ، قاتلوں کی گرفتاری میں ناکامی کے بعد پولیس نے قتل کے مقدمہ میں ملوث ہیڈ کانسٹیبل کے بھائی سمیت 40 رشتہ داروں کو حراست میں لیا ہواہے تاکہ ملزمان کو گرفتاری دینے پر مجبور کیا جاسکے ۔ ملت ٹاؤن اور اسکے گردونواح کے شہریوں نے نام نہ ظا ہر کر نے کی شرط پر روزنامہ ’’92 نیوز‘‘کو بتایا کہ چوکی انچارج جاوید اختر نے محکمہ سے بر خاست شدہ ملازم فیصل کو اپنے ساتھ کار خاص کے طور پر رکھا ہوا ہے جوعلاقہ سے مبینہ طور پر منتھلی اکٹھی کرتا تھا ، مقتول ارسلان کی والدہ کے مطابق اسکا بیٹا پاک فوج میں جا نا چاہتا تھا اور اکثر اسکو کہا کرتا تھا کہ وہ پاک فوج میں جا کر شہید ہو نا چاہتا ہے ، دو نوجوانوں کے قتل کے واقعہ کی انکوائری کیلئے تشکیل دی جا نے والی خصوصی کمیٹی میں شامل ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور دیگر نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کے دفتر میں جا ئے وقوعہ پر پہنچنے والے پولیس ملازمین ، افسران کے ساتھ ساتھ گرد و نواح میں رہائش رکھنے والے شہریوں کے بیانات قلمبند کئے ہیں، دریں اثنا مقتولین کی جیبوں میں موجود موبائل فونز اور پرسوں کا سراغ تا حال نہیں مل سکا ہے ، جائے وقوعہ کے وقت مقتول عثمان اور ارسلان کی جیبوں میں قیمتی موبائل فونز ، پرس موجود تھے ن موبائل فونز اور پرس کا پولیس نے ایف آ ئی آ ر میں بھی ذکر تک نہیں کیا ہے ۔