اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،وقائع نگار)قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب سپیکراسدقیصرسمیت حکومتی ارکان سے الجھ پڑیں۔ وقفہ سوالات کے دوران مریم کا پی ٹی آئی کی عاصمہ حدید اور علی محمد خان سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال پاکستان ٹیلی ویژن کو 350 ملین روپے منافع ہوا۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصرکی صدارت میں ہوا ۔ وقفہ سوالات کے دوران مریم اورنگزیب نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ آزادی صحافت میں پاکستان کے درجے میں تنزلی آئی جس پر علی محمد خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ٹی وی مریم اورنگزیب کے دور میں خسارے میں تھا ۔ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو اس عرصے میں 5548 ملین روپے کی کل آمدنی ہوئی جبکہ اخراجات 5703 ملین رہے ۔ مریم اورنگزیب نے سوال کیا کہ حکومت بتائے گی کہ آرٹی آئی قانون کے تحت جو کمیشن بننا تھا اسکا کیا بنا؟ عاصمہ حدید نے مریم اورنگزیب کے سوالات کے دوران مداخلت کی جس پر انہوں نے کہا کہ سوالات کے دوران کیوں مداخلت کی جا رہی ہے ؟سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پلیز نو کراس ٹاک! مریم اورنگزیب سے کہاگیا کہ آپ سوال کریں مگر اس دوران لیگی رکن کی سپیکر سے بھی تکرار ہوگئی ۔سپیکر نے جواب دیا کہ آپ حوصلے سے بات کریں، مریم اورنگزیب نے سپیکر کو غصے سے جواب دیا کہ آپ حکومتی وزیر کو تمیز سکھائیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومتی وزیر ایوان میں بد تہذیبی کریں، یہ ہر جگہ کنٹینر والی گفتگو نہیں کر سکتے ۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں جمع تحریری جواب میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہناتھا کہ قابل اعتراض مواد کی حامل 9لاکھ33 ہزار 775ویب سائٹس بلاک کردیں ، ویب سائٹس میں عدلیہ، ریاست مخالف اور گستاخانہ مواد تھا۔بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیرکی شام تک ملتوی کر دیا گیا۔