ہالی وڈ میں بننے والی بچوں کی اینیمیٹد فلم دی آنٹ کا ایک سین بہت مشہور ہے جس میں ٹڈوں کے ظلم سے تنگ آکر چیونٹیاں ایک دن مل کر ان کے سامنے کھڑے ہو کر ان کو شکست فاش دیتی ہیں اس طرح کی مثالیں کتابوں اور شاعری میں ملتی ہیں لیکن موجودہ سرمایہ دارانہ نظام معیشت میں یہ خواب ہی معلوم ہوتا تھا کہ چھوٹی مچھلیاں کبھی ملکر بڑی مچھلیوں کے مفاد پر کوئی زد ڈال سکیں۔ سوشل میڈیا ٹول ریڈٹ کو استعمال کرنے والے نوجوان کے ایک گروہ کو خدا جانے کسی مووی سین نے متاثر کیا یا اقبال کی شاعری کا انگریزی ترجمہ پڑھ کر ان ممولوں نے شہباز کو زیر کرنے کا عزم کر لیا ۔ علامہ اقبال کا شعر ہے نا: اْٹھا ساقیا پردہ اس راز سے لڑا دے ممولے کو شہباز سے 2021ء کے پہلے مہینہ میں ہی عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ریڑھ کی ہڈی یعنی سٹاک مارکیٹ میں انہوں نے ایسا عجب انقلاب برپا کر دیا جس سے بڑی بڑی سرمایہ دار کمپنیاں جو دنیا کی حکومتوں کر ہلا دینے کی طاقت رکھتی ہیں خود ہل کر رہ گئی۔ سٹاک مارکیٹ میں مختلف کاروباری کمپنیوں کے شیئر یا حصہ جات کی خریدوفروخت ہوتی ہے۔ عموما کم قیمت پر شیئر خریدے جاتے ہیں اور جب ان کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو ان کی فروخت سے منافع کمایا جاتا ہے۔ شیئر کے اتار چڑھاؤ میں متعلقہ کمپنیوں کے کاروباری حجم اور ان کے منافع کے تعلق کے ساتھ مارکیٹ میں ان کمپنیوں کے شیئر کی مانگ کا بھی اہم ہاتھ ہوتا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ ویڈیو گیمز کا کاروبار کرنے والی مشہور امریکی کمپنی گیم سٹاپ کو 2020ء میں کورونا اور دیگر عوامل کی وجہ سے کاروباری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور پچھلے سال ان کے 462 سٹورز بند ہو گئے۔ اس تناظر میں سال 2021 ء میں ان کے حصہ جات کی قیمت میں کمی کا تخمینہ لگایا جا رہا تھا۔ اس صورت حال سے بڑی مالیاتی کمپنیز فائدہ اٹھانے کے لئے متحرک ہو جاتی ہیں جن کو ہیج فنڈز کہا جاتا ہے۔ انہوں نے حسب عادت گیم سپاٹ کی شیئر بڑی تعداد میں کمیشن یا سود پر مختصر مدت کے لئے ادھار لے کر مارکیٹ میں فروخت کر دیے۔ ان کو یقین تھا کہ چند دنوں میں جونہی میں گیم سٹاپ کے شیئرز کی قیمت گر جائے گی تو وہ مارکیٹ سے بہت کم قیمت پر خرید کر ادھار واپس کر دیں گے اور اس طرح خوب مال کما لیں گے۔ اس عمل کا سٹاک مارکیٹ میں ٹیکنیکل نام شارٹنگ ہے- لیکن اس بار ایسا نہ ہوا کیونکہ ریڈ ٹ پر شیئرز مارکیٹ میں بہت چھوٹی سطح پر کام کرنے والے نوجوانوں کا ایک گروپ منظم ہو چکا تھا اور ان بڑی کمپنیوں کو سبق سکھانے کے لئے ُپرعزم تھا۔ عین اس وقت جب گیم سٹاپ کے شیئرز گرنے تھے ان نوجوانوں نے پوری دنیا میں مارکیٹ سے گیم سٹاپ کے شیئر کی خریداری شروع کر دی۔ سٹاک مارکیٹ کا نظام یہ ہے کہ جب کسی کمپنی کے شیئر کی مانگ بڑھتی ہے تو ان کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ لہذ اگیم سٹاپ کے شیئرز کی قیمت بڑھنا شروع ہوگئی۔ 7 جنوری کو جس شیئر کی قیمت 18 ڈالر تھی بیس دنوں میں 347 ڈالرز ہو گئی۔ اس طرح ہیج فنڈز کمپنیز کو بلینز ڈالر کا نقصان ہونا شروع ہو گیا۔ چھوٹی مچھلیوں نے اتحاد اور نظم کی طاقت سے بڑی مچھلیوں کو نیچا دکھانا شروع کردیا۔ چیونٹیان مل کر کے ٹڈوں کی زندگی کے لئے خطرہ بن گئی اور اقبال کے ممولے شہبازوں پر حملہ آور ہو گئے۔ بڑے بڑے سرمایہ داروں نے جوابی وار کیا اور سٹاک مارکیٹ کے کاروبار کے بڑے آن لائن پلیٹ فارم رابن ہڈ نے گیم سٹاپ کے شیئر کی فروخت پر پابندی لگا کر نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی۔ رابن ہڈ کے اس اقدام کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سارے عمل میں شریک نوجوانوں میں بہتوں کو مالی فائدہ ہوا۔۔ رابن ہڈ کی پابندی کے بعد گیم سٹاپ کے شیئر میں کمی شروع ہوئی جس سے بہت سے نوجوان کو نقصان ہوا لیکن یہ نقصان ان نوجوانوں کے حوصلے کو کم نہ کر سکا۔ سوشل میڈیا پر ایسے بہت سے نوجوانوں کے ریمارکس اور ویڈیو پیغامات میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ انہوں نے یہ اقدام نفع یا نقصان کے پیش نظر نہیں بلکہ ارب پتی ہیج فنڈز کے اس (شارٹنگ) حربے کو ناکام بنانے کے لئے کیا جس کے ذریعے وہ راتوں رات اربوں کا منافع کما لیتے ہیں۔ گیم سٹاپ کا شیئر آج یکم فروری کو بھی 227 ڈالر کا ہے اور ریڈٹ آرمی کا سٹاک مارکیٹ میں کیا جانے والا اقدام سٹاک مارکیٹ کی تاریخ کا ایک منفرد اور نرالا اقدام ہے۔ انہوں نے یہ سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ان کا اگلا ہدف چاندی ہے جس کی قیمت میں گزشتہ 3 دنوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ریڈٹ آرمی کے یہ اقدامات کب تک چلتے ہیں اور یہ سٹاک مارکیٹ کے حربوں میں کس حد تک دیر پا تبدیلیاں لا سکے گے یہ تو وقت ثابت کرے گا لیکن ان کے اقدام نے ایک مرتبہ سٹاک مارکیٹ اور اس کی پر اثر رکھنے والی فرعون و قارون صفت ہیج فنڈز کمپنیوں کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔