گزشتہ دنوں کراچی ائیرپورٹ پروالد سے الوداعی ملاقات کیلئے فرط جذبات میں بھاگ کر سکیورٹی حدود میں داخل ہونے والی ننھی بچی کو بالوں سے پکڑ کر دھکا دینے والے اے ایس ایف کے سب انسپکٹر سبحان کی نوکری سے برخاستگی خوش آئند اور اے ایس ایف کی بلا رعایت اور تعطل خود احتسابی کی اچھی مثال ہے ۔سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اے ایس ایف ائیرپورٹ سکیورٹی کے تحفظ کی ضامن ڈسپلن فورس ہیں اور اس سے قبل اے ایس ایف کی بد انتظامی کا کوئی ایسا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔اس کے برعکس روزانہ کی بنیاد پراختیارات سے تجاوز کرنے والی پولیس،کسٹم اور ایف آئی اے کی تمام تر لاقانونیت کے باوجود حکام بالا کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی۔متعدد ائیر پورٹوں پرایف آئی اے،کسٹم مافیا اور ائیرپورٹ عملے کی مبینہ ملی بھگت سے خفیہ کیمروں کے رخ تبدیل کرنے کی رپورٹس میڈیا کی زینت بن چکی ہیں۔ان کرپٹ عناصر کی وجہ سے سالانہ اربوں ر وپے کی منی لانڈرنگ کو روکنا ناممکن ہوچکا ہے بلکہ ایسے طریقوں سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور غیر قانونی انسانی سمگلنگ میں سپورٹ کی جاتی ہے۔ ایجنٹس کی ریگولر سیٹنگ اور ایف آئی اے کی کرم نوازیوں سے بغیر پوچھ گچھ ایسے افراد کی بھی امیگریشن کلئیر کردی جاتی ہے جن کو یہ بھی صحیح سے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس ملک جا رہے ہیںجبکہ دوسری طرف عام مسافروں کو چیکنگ کے دوران شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایف آئی اے کا عملہ پاسپورٹ و دیگر کاغذات پر طرح طرح کے اعتراضات لگا تا ہے، ڈیوٹی پر موجود کسٹم اور ایف آئی ا ے کے عملہ کی مبینہ کرپشن کے ہاتھوں تنگ مسافربارہا دفعہ حکام بالا سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرچکے ہیں ۔ایف آئی اے اور کسٹم افسران کی ائیرپورٹ ڈیوٹی کو پاوے والی اور بینیفشری پوسٹنگ کہا جاتا ہے۔یہ بھی زبان زدعام ہے کہ منتھلی ہی نہیں ہفتہ وار حساب اوپر تک جاتا ہے۔اس لیے عرف عام ہے کہ ائیرپورٹ پر’’ کمائو پتر ‘‘ہی لگائے جاتے ہیں ایف آئی اے کا عملہ بیرون ممالک جانے والے شریف شہریوں کے پاسپورٹ پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کرتا ہے،جن کا ویزہ ایکسپائر ہونے والا ہوتا ہے یا فیملی کے چار لوگ جارہے ہیں تو کسی ایک پر اعتراض لگادینا، ایسے حالات میںمنہ مانگی رقم ادا کرنے کے علاوہ کوئی صورت نہیں ہوتی۔من مانگی سلامی پیش نہ کرنے پر مسافروں کوپروازوں سے آف لوڈ کرنا، امیگریشن میں تاخیر اور بدسلوکی روزانہ کا معمول ہے۔ بیرون ممالک سے واپس آنے والے پاکستانی مختلف تحائف لے کر جب ائیر پورٹ پہنچتے ہیں تو وہاں پر تعینات عملہ مختلف بہانوں سے ان کے سامان کی چیکنگ میں لگ جاتا ہے۔ یہاں تک کہ کچھ مسافروں کے بقول سامان سے قیمتی اشیاء پرفیوم،موبائل فون اور دیگر اشیاء غائب ہو جاتی ہیں،مسافروں کے تکرار کرنے پر انہیں کئی گھنٹے ایئرپورٹ عملہ کے سامنے پیشیاں بھگتنا پڑتی ہیں، جس کے باعث مسافر تنگ ہو کر یا تو اپنا سامان چھوڑ جاتے ہیں یا پھر ان کو نقد خدمت کرنا پڑتی ہے۔ پاکستان واپسی پر طیارے سے نکل کر سامان کی لائن میں لگتے ہیں تو لیفٹ رائٹ سے پورٹر کی آواز سنائی دیتی ہے ۔صاحب جی اگر قیمتی سامان ہے تو چیکنگ لائن کے بغیر نکلوا دیتا ہوں ۔انہوں نے آپ کا سامان کھول کے رکھ دینا۔اگر آپ اس پورٹر کی بات ماننے کی بجائے میرٹ پر پراسس فالو کرنے کیلئے چیکنگ لائن میں جاتے ہیں تو کسٹم حکام کی جانب سے سامان کی تلاشی کے دوران اشیا کی ضبطی اور من مرضی کے ٹیکس ریٹ لگادیے جاتے ہیں۔ کسی بھی چیز کو پکڑ کر اپنی مرضی کا ٹیکس بتاتے ہیں اور پھر اس سے آدھی قیمت میں رشوت لے کر جانے دینے کی شکایات ہیں۔ اکثر اوقات پراڈکٹ کی اصل قیمت سے بھی زائد ٹیکس لگا دیا جاتا ہے اور یوں مسافر اتنا ٹیکس دینے کی بجائے چارونا چاراپنی قیمتی اشیاء وہیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔کسی کو نہیں پتا کہ بعد میں وہ اشیاء کس کس کو بانٹ دی جاتی ہیں۔آئے روز ائیر پورٹ ملازمین اور مسافروں کے جھگڑے کی شکایات، وڈیوز منظر عام پر آتی رہتی ہیں مگر اداروں کی جانب سے ان پر شاذ و نادر ہی ایکشن لیا جاتا ہے۔ کچھ دن قبل وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تو وہ اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے کافی زیادہ فکر مند دکھائی دے رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا فخر اور قیمتی اثاثہ ہیں۔دیار غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔موبائل ٹیکس میں چھوٹ اور ریلیف دیا جارہا ہے جبکہ تمام ائیرپورٹس پر ’’اوورسیز فیسلیٹیشن کائونٹر‘‘بنائے جارہے ہیں جن کامقصد دیار غیرسے آنیوالے پاکستانیوں کو ائیرپورٹ پر تمام سہولیات مہیا کرنا ہے کہ کسی بھی قسم کی غیر ضروری چیکنگ کے نام پر تنگ نہ کیا جائے بلکہ ویلکم کرتے ہوئے مکمل رہنمائی اور فیسلی ٹیٹ کیا جائے۔ تمام ائیرپورٹس سے مسافروں کو تنگ کرنے والے اورکرپٹ افرادکا ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اوورسیز پاکستانیوں کی انویسٹمنٹ کو محفوظ بنانے کیلئے بھی ترجیحی اقدامات کیے جارہے ہیں۔وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد میں اضافے،پاکستانیوں کو باعزت سفری سہولیات دینے اور غیر ملکی سیاحوں اور انوسٹرز کو خوشگوار ماحول فراہم کرنے کیلئے ائیرپورٹ سمیت ملک بھر میں موجود کرپٹ عناصر کا احتساب ناگزیر ہے۔