اسلام آباد (خبر نگار خصوصی؍ این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کر کے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، بغیر سوچے سمجھے لاک ڈائون لگانے سے بھارت کو نقصان اٹھانا پڑا ،سندھ حکومت مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے یومیہ اجرت کمانے والے کا سوچے ۔وزیراعظم عمران خان نے آپ کا وزیراعظم، آپ کے ساتھ‘‘ پروگرام میں ٹیلی فون کالز اور سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعہ عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا ملک کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا سامنا کررہا ہے ، ایسے حالات میں علما کرام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا۔انہوں نے کہا بھارت سے آنے والا ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے اور خطرے کو ماسک کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کر کے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، لاک ڈاؤن سے مزدور طبقہ شدید متاثر ہوتا ہے ۔وزیراعظم نے حکومت سندھ سے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے قبل عوام کا خیال رکھنا ضروری ہے ، جو یومیہ اجرت کما کر اپنا گزر اوقات کرتا ہے ، وہ کیسے گزارا کریں گے ؟ انہوں نے کہا جب تک آپ کے پاس اس کا جواب نہیں ہے تب تک مکمل لاک ڈاؤن نہ لگائیں کیونکہ ایسی غلطی بھارت نے کی تھی جس سے ان کے ملک میں تباہی کا منظر ہے ، ان کی معیشت کو غیرمعمولی نقصان پہنچا، بھارتی حکومت نے صرف پیسے والے طبقے کے بارے میں سوچا ،غریبوں کے بارے میں نہیں سوچا۔وزیر اعظم نے کہا سمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں بہت بہتر حالات میں ہے ۔وزیراعظم نے سندھ حکومت سے کہا جہاں کورونا کی شرح زیادہ ہے ، وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن لگائیں۔وزیراعظم نے کہا کورونا سے مکمل تحفظ کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ویکسی نیشن ، ابھی تک پاکستان میں 3 کروڑ افراد کو ویکسین کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے کہ ویکسین کی کمی نہ ہو۔انہوں نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں اور ٹیچرز کو ویکسین لگوانے تک سکول بھی نہیں کھولنے چاہئیں لیکن معیشت کو نقصان نہ پہنچے ، اس امر کا بھی خیال رکھنا ہے ۔ایک صحافی نے لائیو سیشن کی شفافیت کا جائزہ لینے کے لئے کال کی جس پر وزیر اعظم عمران خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا قانون توڑنے ، کرپشن کرنے ، قانون کی بالادستی کے بجائے طاقت کی بالادستی پر یقین رکھنے والے مملکت سربراہان ہمیشہ آزاد میڈیا سے ڈرتے ہیں۔انہوں نے کہا میں نے کرپشن کی ہو، لندن میں جائیداد بنائی ہو یا چوری سے جائیداد بنائی ہو تو ہمیشہ آزاد میڈیا سے خوفزدہ رہوں گا۔وزیر اعظم نے کہا آزادی رائے ملک کے لئے بہت بڑی نعمت ہے ، میڈیا سے مجھے اس وقت اختلاف ہوتا ہے جب جعلی خبر چلائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا میڈیا سے اختلاف کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کے خلاف پراپیگنڈا کرتے ہیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف جعلی اور جھوٹی خبریں چلانے کے لئے ای وی ڈس انفارمیشن لیب تیار کی اور بدقسمتی سے اسے پاکستان کے صحافی ’فیڈ‘ کررہے ہیں۔ احساس پروگرام میں وسعت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پروگرام کے تحت متعدد امور انجام دیئے جارہے ہیں تاہم جو قابل ذکر بات ہے کہ ہمارے پاس ڈیٹا جمع ہوگیا ہے جس کی بنیاد پر ہم ضرورت مند خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دے سکیں گے ۔انہوں نے عندیہ دیا کہ اس سہولت کا آغاز دسمبر سے ہوجائے اور مہنگائی کے اثرات کم کرنے کے لئے 40 فیصد طبقے کو سبسڈی دیں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ میری ’ٹریل پی ایچ ڈی‘ سپورٹس میں ہے ، معیشت سمیت ملکی مسائل پر اتنی توجہ مرکوز ہوگئی کہ سپورٹس کے لئے وقت نہیں نکال سکا۔انہوں نے کہا ہم نے سپورٹس کی دنیا میں بھرپور نام کمایا لیکن پھر تنزلی بھی دیکھی، بدقسمتی سے سابق دونوں حکومتی ادوار میں صرف کرپشن نہیں کی گئی بلکہ اداروں کو بھی تباہ کردیا گیا، پیسہ لوٹنے کے لئے اداروں کو کمزور کرنا پڑتا ہے ۔وزیراعظم نے کہا یہی وجہ ہے کہ نیب نے پہلی مرتبہ بڑے بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالے جبکہ اس سے قبل ادارہ محض چھوٹے چھوٹے لوگوں کو پکڑ رہا تھا اور نیب میں کرپشن بڑھتی جارہی تھی۔انہوں نے کہا یہ وہی نیب ہے جو گزشتہ دس برس سے قائم تھا لیکن اب کیوں ادارے پر تنقید ہورہی ہے ، اس سے قبل حکومتیں اپنے لوگ تعینات کرکے نیب کو اپنی ایما پر چلا رہی تھیں۔وزیر اعظم نے کہا اسی طرح سپورٹس کے اداروں میں اپنے سیاسی لوگوں کو مقرر یا تعینات کیا گیا اور اس کے نتیجے میں سپورٹس کے زوال کا عمل شروع ہوگیا۔وزیراعظم نے عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کے آخری دو برس میں سپورٹس کی ترقی کے لئے بھرپور کوشش کروں گا۔وزیر اعظم نے کہا ریاست مدینہ کے راستے پر چل رہے ، ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی تھی، پہلے 4 میں سے 2 خلیفہ وقت عدالت میں کھڑے ہوئے ، آپ کو سمجھنا ہوگا ریاست مدینہ میں 5 سال تک حالات بہت برے تھے ، ہمارا سارا زور فلاحی ریاست کے قیام پر ہے ۔عمران خان نے کہاپہلی دفعہ حکومت کہہ رہی ہے انتخابی نظام کوٹھیک کیاجائے ،کوشش ہے الیکٹرانک ووٹ مشین لے کرآئیں،اصل مسئلہ الیکشن کے بعدشروع ہوتاہے ،ایک سال سے اپوزیشن کوکہہ رہے ہیں ہمارے ساتھ ملک کراصلاحات کریں، اپوزیشن نہ خود کوئی تجویز دیتی ہے اور نہ ہماری بات مانتی ہے ، آزادکشمیرکی حکومت ن لیگ کی تھی لیکن پھربھی ہم الیکشن جیت گئے ،دھاندلی کے الزام وزیراعظم آزادکشمیرنے وزیراعظم ہائوس میں بیٹھ کرلگائے ۔وزیراعظم نے کہا ہرپاکستانی ہوسکے توایک درخت ضرور لگائے ،ہمارے پاس 12موسم ہیں ،ہرفصل اگاسکتے تھے ،پانچ سال کیلئے آتے ہیں لیکن صرف میٹرودکھادیتے ہیں،شہروں کے ماسٹرپلان نہیں بنے ،ہرشہرکے ماسٹرپلان بنائے جائینگے ،راوی گندے نالے میں بدل گیا،لاہورمیں کچھ عرصے بعدٹینکرمافیاآجائیگا،شہرکواوپرکی طرف لے کرجارہے ہیں،کراچی میں آئی لینڈکاسوچالیکن سندھ حکومت بنانے نہیں دے رہی۔وزیر اعظم نے کہا سعودی وزیرخارجہ سے سفری پابندیوں سے متعلق بات کی ہے ،انہوں نے یقین دلایا کہ اس معاملے کو جلد حل کرلیا جائے گا۔