لاہور(حنیف خان)چیف سیکرٹری پنجاب نے محکمہ آبپاشی پنجاب میں مبینہ کرپشن ،بے ضابطگیوں،پانی چوری میں ملوث افسران کے خلاف زیر التوا تحقیقات کی رپورٹس طلب کرلیں۔ان میں سمال ڈیمز مبینہ کرپشن سکینڈل ، سیلابی بندباندھنے اور تعمیر و مرمت میں بے ضابطگیوں کے کیس شامل ہیں ۔محکمہ آبپاشی پنجاب میں محکمہ کو مالی اور انتظامی نقصان پہنچانے کی 42انکوائریاں تھیں جن میں سے صرف پانچ انکوائری پر فیصلے کئے جاسکے جس کے باعث محکمہ آبپاشی پنجاب کی طرف سے 37انکوائری کی رپورٹس سیکرٹریٹ بھجوائی جائیں گی۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ آبپاشی پنجاب کے زیر انتظام سمال ڈیمز پروجیکٹ کیس میں بے ضابطگیوں کی 28فروری 2011 سے تحقیقات اپنے انجام کو نہیں پہنچ سکیں ،اس کیس میں سابق چیف انجینئر ذکائاللہ بھٹی ،سابق ایکسین افضل انجم،سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سمال ڈیمز عبداللہ رندھاوا،سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر جاوید افضل خان،عابد علائوالدین قریشی،نثار احمد،نجم ثاقب رحمانی سمیت دیگرافسران کے نام الزام کی زد میں ہیں۔ ترقیاتی منصوبے میں ناقص کام پر جمداد خان کے خلاف 29مئی 2013ئکو تحقیقات کا آغاز ہوا ان کا بھی ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔غیر قانونی طورپر اقدام اٹھانے کے سلسلے میں ریٹائرڈ چیف انجینئر افتخار احمد ڈوگراور ظفر اقبال کے خلاف 28فروری 2014ئسے شروع ہونیوالی تحقیقات بھی اختتام نہیں پہنچیں۔ پاکپتن کھدربرانچ حادثہ کیس میں یکم دسمبر 2014ئسے ایس ڈی او اصغر علی،فرحان اکرم،شوکت علی کے خلاف ہونیوالی تحقیقات کی تاریخ سماعت کے لئے مقرر نہیں ہوسکی۔دو ستمبر 2015ئکو پانی چوری کیس میں ایس ڈی او مقبول احمد بھٹی ،26اپریل 2016ئکو دریائے چناب کے ہیڈ سپر نمبر دو،تین اور چارکے مقام پر تعمیرات کے دوران نقائص سامنے آنے پر ایکسین شعیب اکبر بٹر،ایس ڈی او ارشاد احمد ملک،ایس ڈی او اللہ بخش گوندل سمیت دیگر،تین مئی 2016ئسے پانی چوری کیس میں مظفر خان،19جولائی 2016ئکو تعمیراتی منصوبے میں ناکامی پر ایکسین عابد رشید،ایس ڈی او نثار احمد،29اگست 2017ئکو گھپلوں اور بے ضابطگیوں کے الزام میں ایکسین طارق چودھری،ایکسین نثار احمد،ایس ڈی او جوادقیوم سمیت دیگر، 22ستمبر2017ئجے ہیڈ سپر خان گڑھ سیلابی بندکے حوالے سے غیر قانونی ادائیگی پر ایکسین حبیب الرحمن،چار اپریل 2017ئکو پٹواریوں کی جعلی بھرتی کیس میں ایوب سپرنٹنڈنٹ اور اسسٹنٹ صادق بھٹی کے خلاف تحقیقات شروع ہوئیں مگر فیصلے تاخیر کا شکار ہیں ۔30جنوری 2018ئکو غیر قانونی اراضی سیکنڈل میں ایکسین مسعود انور چغتائی ،مختار احمد دانش،ڈپٹی کلیکٹر فیض احمد ہاشمی سمیت دیگر ،18جولائی 2018ئمیں سرکاری کاغذات میں ردوبدل کرکے قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچانے کے الزام میں ایکسین عارف ،محمود احمد سمیت دیگر،14نومبر 2018ئکو مبینہ کرپشن کے الزام میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایل آر لاہور نثار مظہرسمیت دیگر،24اکتوبر 2019ئکو مبینہ کرپشن کیس میں احمد حسین فارم منیجرچکوال،سات نومبر 2019ئسے مالی کرپشن کیس میں سابق ایکسین عارف،سابق ایس ڈی او غلام قمبرسمیت دیگرکے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا تاہم انتظامی نااہلی کے باعث ذمہ داران کو سزا نہ مل سکی ۔