مکرمی! پچھلے دنوں گورنر سٹیٹ بنک نے کہا تھا کہ معاشی اصلاحات پر عمل شروع کر دیا ہے۔ اصلاحاتی پروگرام کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزاء ہیں۔ رواں سال مہنگائی کی شرح میں کمی کا امکان ہے جبکہ ایشیائی ترقیاتی بنک کی رپورٹ اسکے برعکس ہے جو تشویشناک ہے۔ اپنی پہلی رپورٹ میں ایشیائی بینک نے ترقی کی شرح 3.6 فیصد ہونے کا امکان ظاہر کیا تھا جبکہ نئی رپورٹ میں رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ حکومتی ارکان عوام کو کبھی مہنگائی کم ہونے کی خوشخبریاں سناتے نظر آتے ہیں تو کبھی معیشت کے مستحکم ہونے کی نوید لے کر آجاتے ہیں۔ اس سے قبل مشیر خزانہ نے بھی قوم کو معیشت کے مستحکم ہونے کی نوید سنائی تھی لیکن غریب عوام کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول آج بھی انتہائی کٹھن ہے۔ پچھلے دنوں قومی اسمبلی کے فورم پر مشیر خزانہ اپنی ہی حکومتی رکن کے ہاتھوں مہنگائی کے حوالے سے ہزیمت کا سامنا کرچکے ہیں۔آئے دن کبھی پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھا دئیے جاتے ہیں تو کبھی بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے-ان سروسز کے نرخوں میں اضافہ ہوتے ہی ضرورت زندگی کی ہرشے کی قیمت بڑھ جاتی ہے جس کے سبب عام آدمی کی زندگی روز برو ز اجیرن ہوتی جارہی ہے- اصلاحاتی پروگرام کے بھی خاطرخواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔ اگر معیشت مستحکم نہیں ہو رہی اور مسلسل خسارے اور جی ڈی پی کم ہونے کے باعث ترقی کی شرح کم ہے تو حکومت کو اپنی مصنوعات کی پیداوار کی طرف توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے ۔ (جمشیدعالم صدیقی، لاہور)