اسلام آباد(اظہر جتوئی)وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش مالی مشکلات اور شدید بجٹ خسارہ کی وجہ سے تاجروں کے اربوں روپے کے ری فنڈز کی ادائیگی سے ا نکار کر دیا،جس کی وجہ سے ملک کے برآمدات کے اہداف متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزارت تجارت کی طرف سے وزارت خزانہ کو درخواست کی گئی کہ اس وقت تاجروں کے ایف بی آر اور سٹیٹ بنک کے پاس 350 ارب روپے سے زائد کے ری فنڈز پڑے ہیں ،جن میں 168 ارب روپے کے ری فنڈز صرف ٹیکسٹائل سیکٹر ہیں، ملک کی برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ میں کمی کیلئے تاجروں کے ری فنڈز کی ادائیگی نا گزیر ہو چکی ہے ۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے تاجروں کو فوری طور پر ری فنڈز کی ادائیگی سے معذرت کر لی ہے اور اس کی بنیادی وجہ ملک میں چلنے والے موجودی مالیاتی اور اقتصادی بحران کو قرار دیا ہے ۔ وزارت تجارت رواں سال برآمدات کے اہداف 25 ارب ڈالر تک لے گئی ہے ،اس سلسلے میں ملک کی برآمدات میں اضافہ کیلئے کئی پروگرام شروع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ،ملک میں امپورٹ کلچر کو تبدیل کرکے ایکسپورٹ کلچر متعارف کروایا جائیگا، حکومت پہلے سے موجود تمام ایف ٹی ایز پر نظرثانی کریگی،کوئی نیا ایف ٹی اے نہیں کیا جائیگا، ملک میں ہر سال 40 لاکھ لوگ جاب کیلئے مارکیٹ میں آتے ہیں‘ ان کو روزگار فراہم کرنے کا واحد ذریعہ مقامی سطح پر مینو فیکچرنگ ہے جس سے روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو گا۔ ایکسپورٹ میں گزشتہ سال سے اس وقت بہتری آنا شروع ہوئی جب سے ڈیوٹی ڈرا بیک سکیم شروع ہوئی۔