لاہور(قاضی ندیم ا قبال) رواں مالی سال کے ابتدائی ساڑھے 3ماہ میں بیشتر سرکاری ادارے حکومتی ترجیحات کی روشنی میں پرفارم کرنے میں ناکام، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ حکام نے رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کر دی۔سرکاری اداروں کے سربراہان کو معاملات کو فوکس کرنے اور ترقیاتی بجٹ کی یوٹیلائزیشن کی شرح بہتر کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال2020-12کے ترقیاتی بجٹ کا مجموعی حجم 337ارب روپے ہے جس میں سے پی اینڈ ڈی کے ذیلی پی پی پی سیل کیلئے 25ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ تاہم رواں مالی سال کے 3ماہ 22دن گزرنے کے باوجود پی پی پی سیل نے مختص ترقیاتی بجٹ میں سے ایک پائی بھی خرچ نہیں کی ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے دوران لاہور رنگ روڈ اور گوجرانوالہ شیخوپورہ روڈ کی تعمیر جیسے دو اہم منصوبے منظور کئے گئے ان پر بھی تاحال کام شروع نہیں ہو سکا ۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باقی ماندہ 312 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے پی اینڈ ڈی حکام نے مجموعی طور پر 137ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی جس میں سے 53ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ یوٹیلائزیشن کی شرح 39فی صد کے قریب بنتی ہے ۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ محکمہ اوقاف پنجاب کو سالانہ بجٹ میں 17کروڑ روپے دئیے گئے ۔ ادارہ کے ذمہ داروں کی جانب سے ایک پائی بھی اب تک خرچ نہیں کی گئی ہے ۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کو 22ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا، جس میں سے اب تک اڑھائی ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ محکمہ پرائمری ہیلتھ کو ساڑھے 11ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا جس میں سے اب تک ڈیڑھ ارب روپے کا بجٹ خرچ ہو چکا ہے ۔محکمہ تعلیمات ہائر ایجوکیشن کو 4ارب روپے کابجٹ دیا گیاجس میں سے 1ارب13کروڑ روپے خرچ ہو چکے ۔مواصلات و تعمیرات کو 30ارب کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا جس میں سے تاحال ساڑھے 8ارب روپے خرچ ہو چکے ۔ ذرائع کے مطابق پی اینڈ ڈی حکام کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے سرکاری اداروں کی ذمہ داروں کو لاہور سمیت پنجاب بھرمیں ترقیاتی پروگرامز کو خصوصی ترجیح دینے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ جس ادارے کا ترقیاتی بجٹ حکومتی ترجیحات کی روشنی میں قواعد و ضوابط کے تحت یوٹیلائز نہ ہوا اس کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے گی۔