کراچی(نیٹ نیوز،این این آئی) لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے فریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان اور ایس ایس پی فاروق اعوان سمیت دیگر کے راز کھول دئیے ۔کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں عزیر بلوچ کو پیش کیا گیا تو ملزم نے اقبالی بیان میں بہت سے اہم انکشافات کئے ۔ملزم عزیر بلوچ نے اقبالی بیان میں بتایا کہ میں نے بھتے کی مد میں کروڑوں روپے محکموں اور لوگوں سے وصول کئے ، محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ اور فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ ملتا تھا، فشریز کے ڈائریکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر تعینات کیا گیا۔ میرے سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او وسیم احمد سے دوستانہ تعلقات تھے ، میں نے شہادت اعوان اور فاروق اعوان کی زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی، اور دونوں کی سموں گوٹھ ملیر میں 15 ایکڑ جبکہ گڈاپ ٹاؤن میں زمینوں پر قبضے میں مکمل معاونت کی۔ فاروق اعوان کے علاقے سے ماہانہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھتہ وصول کرکے اسے دیا کرتا تھا۔این این آئی کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے عزیربلوچ کے اقبالی بیان کی نقول اے ٹی سی میں پیش کردی ہیں۔عزیر بلوچ نے کہا2003میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی اور2008 میں جیل میں پی پی رہنماء فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ داربنایا گیا۔رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی کمان سنبھالی اور پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشتگرد گروہ بنایا۔ بلوچستان سے اسلحہ منگواتے تھے جس کواغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری ،سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنانے میں استعمال کیا جاتا تھا۔لیاری میں ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے کہہ کر اپنی مرضی کے پولیس افسر تعینات کرائے ۔ پولیس کی مدد سے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیااور تینوں کے سر تن سے جدا کرکے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا۔اس واردات کی فوٹیج بنا کر وائرل کی تا کہ دہشت پھیلے ۔عدالت نے آئندہ سماعت پرعزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کرلیا۔