مکرمی! صحافتی ذرائع اور میڈیا کسی بھی معاشرے پر گہرے اثرات چھوڑتا ہے۔ یہ وہ ذریعہ ہے جو اپنے معاشرے اور قوانین کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ تمام دنیا کو ا پنا مشاہدہ کرنے کی دعوت بھی دیتا ہے اور عوام الناس کو ہر طرح کے حالات سے باخبر بھی رکھتا ہے۔ جن دْور افتادہ علاقوں میں اخبارات، ٹی وی چینلز، موبائل، انٹرنیٹ، سیٹلائٹ فون جیسی سہولیات نہیں ہیں وہاں ہر طرح کی خبر ریڈیو کے ذریعے پہنچتی ہے۔ اس تمام صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ دور میں میڈیا نے عام آدمی کو بھی ’’باخبر‘‘ بنا دیا ہے کہ چند جماعتیں پڑھا شخص بھی شامل کو ٹی وی پر خبریں سْن لیتا ہے۔ گویا میڈیا حکومت اور عوام کے درمیان رابطے اور معلومات کی سب سے اہم کڑی بن چکا ہے۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو عوام میں کیا رحجانات فروغ پا رہے ہیں۔ عمومی رائے کیا بن رہی ہے، عوام کیا سوچتے نہیں‘ لوگوں کے مسائل کیا ہیں۔ ان تمام حالات سے حکومتِ وقت کو آگاہ کرنے والا بھی میڈیا ہی ہے۔ ہر صحافی اور ادارے کا پہلا فرض یہ ہے کہ وہ ملکی اور عوامی مفاد کو اپنی سب سے پہلی ترجیح دے۔ تنقید ضرور ہو مگر مثبت اور تعمیری جس سے حکومت کو اصلاح کا موقع ملے اور عوام کو آگہی حاصل ہو۔ میڈیا ایک ایسا طاقت ور ہتھیار ہے جو عوام کی رائے ڈھالنے کا کام سرانجام دیتا ہے۔ (سلمیٰ بابر لاہور)